آپکو منہ مانگے پیسے دینگے،جج ارشد ملک کے بیان حلفی کا متن سامنے آ گیا
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروائے گئے بیان حلفی کا متن سامنے آ گیاہے جس میں انہوں نے کہاہے کہ نوازشریف کو بری کرنے کیلئے دھمکیاں بھی دی گئیں ، مجھ سے رابطے اور ملنے کی کوشش کی جاتی رہی اور سماعت کے دوران ان کا لہجہ دھمکی آمیز ہو گیا ، 16سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیومجھے دکھائی گئی، ویڈیوکے بعدکہاگیاخبردار کرتے ہیں ،تعاون کریں، مجھے رائیونڈبھی لےجایاگیااور وہاں پر نوازشریف سے ملاقات کرائی گئی، نوازشریف نے کہاجو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پرتعاون کریں،ہم آپ کومالامال کردیں گے۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان حلفی جمع کروایا گیاہے جس میں ان کا کہناتھا کہ فروری 2018 میں مہر جیلانی اور ناصر جنجوعہ سے ملاقات ہوئی اور یہ ملاقات بطو ر جج احتساب عدالت تعیناتی کے کچھ عرصہ کے بعد ہوئی تھی ، ناصر جنجوعہ نے مجھے بتایا کہ حکومتی با اثر شخصیات سے سفارش کر کے مجھے جج لگوایا ہے اور ناصر جنجوعہ نے اپنے ساتھ موجود شخص سے اس بات کی تصدیق بھی کروائی ۔میں نے ناصر جنجوعہ سے کہا کہ نام تجویز کرنے سے پہلے میرا موقف جاننا چاہیے تھا اور میں عہدے کا خواہشمند نہیں تھا کیونکہ میں سیشن جج تعینات تھا ۔
ناصرجنجوعہ نے نوازشریف کی طرف سے رشوت کی آفرکی،بتایاگیا بریت پرنوازشریف منہ مانگے دام دینے کوتیارہیں، ناصرجنجوعہ نے کہاکسی بھی نامزد شخص کوادائیگی کی جاسکتی ہے، میں نے جواب دیا زندگی کے 56 سال 6 مرلہ گھرمیں گزارے، میں نے کہا دونوں ریفرنسز کا فیصلہ حلف کے مطابق کروں گا، کسی چیز کی ضرورت نہیں، ناصرجنجوعہ نے کہاان کے پاس 10 کروڑیورو فوری موجودہیں، ناصرجنجوعہ کے مطابق 2 کروڑیوروکارمیں رکھے ہیں،ناصرجنجوعہ نے کہامستقبل محفوظ بنانے کاسنہری موقع ہے، میں نے پیشکش ٹھکرادی اور میرٹ پررہنے کوترجیح دی۔
ارشد ملک کا اپنے بیان حلفی میں کہناتھا کہ اگست 2018 میں فلیگ شپ، ایچ ایم ای ریفرنسز میری عدالت میں منتقل کیے گئے ، ٹرائل کے دوران نوازشریف کے ساتھیوں نے رشوت کی پیشکش کی ، تعاون نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں ، مجھ پر بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی دباﺅ تھا نہ ہی کوئی لالچ تھی اور میں نے فیصلے خدا کو حاضر ناظر جان کر شواہد کی بنیاد پر کیے ۔ مجھ سے متعلق جاری ہونے والی ویڈیو زجعلی ہیں اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
ان کا کہناتھا کہ نوازشریف کو بری کرنے کیلئے دھمکیاں بھی دی گئیں ، مجھ سے رابطے اور ملنے کی کوشش کی جاتی رہی اور سماعت کے دوران ان کا لہجہ دھمکی آمیز ہو گیا ، 16سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیومجھے دکھائی گئی، ویڈیوکے بعدکہاگیاخبردار کرتے ہیں ،تعاون کریں، ویڈیو دکھانے کے بعددھمکی دی گئی اوروہاں سے سلسلہ شروع ہوا۔ بیان حلفی میں ان کا کہناتھا کہ مجھے رائیونڈبھی لےجایاگیااور وہاں پر نوازشریف سے ملاقات کرائی گئی، نوازشریف نے کہاجو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پرتعاون کریں،ہم آپ کومالامال کردیں گے۔
بیان حلفی میں ان کا کہناتھا کہ ناصربٹ اورایک مزیدکردارمجھ سے مسلسل رابطے میں رہا، فیملی کوبھی بتایاشدیددباو¿میں ہوں ،دھمکیاں دی جارہی ہیں، فیصلے کے بعدبھی مجھے دھمکیاں دی گئیں ،کہاگیاتعاون کریں، کہاگیا ہمارے بتائے ہوئے جملے دیں ورنہ ویڈیولیک کردیں گے، عمرہ ادائیگی کیلئے گیاتوان کے لوگ وہاں پہلے سے موجودتھے، عمرے کے دوران حسین نواز سے ملاقات کرائی گئی، حسین نوازنے کہاتعاون کریں ،آپ کوبیرون ملک سیٹ کردیں گے، حسین نوازنے کہایہاں یاکسی اورملک سیٹ کرادیں گے۔