ملک میں ایک دور گزرا ہے مجھے اس کا کوئی کارنامہ یا منصوبہ بتا دو جو بنا ہو؟
لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ملک میں ایک دور گزرا ہے مجھے اس کا کوئی کارنامہ یا منصوبہ بتا دو جو بنا ہو؟ہم سے ہمارا بیانیہ پوچھتے ہیں، ہمارا بیانیہ پوچھنا تو اورنج، گرین لائن، موٹرویز، ایٹمی دھماکوں، روٹی ڈالر کی قیمت سے پوچھو! 23 سالوں میں 15سال ملک سے باہر یا جیل میں یا مقدمے نہ بھگتا تو پاکستان جنت بنا ہوتا ،ہم پھر جنت بنائیں گے۔
انہوں نے مینارپاکستان میں تاریخی عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا اور میرا رشتہ دہائیوں پر محیط ہے، ہم نے ایک دوسرے کو دھوکا نہیں دیا، جب بھی موقع ملا، خدمت کی، کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا، جیلوں میں ڈالا گیا، ملک بدر کیا گیا، جعلی کیسز بنائے گئے، شہباز، مریم سب ن لیگی لوگوں کے خلاف بنائے گئے لیکن مسلم لیگ کا جھنڈا کسی نے اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑا، مجھے بتائیں کہ کون ہے جو ہر چند سالوں بعد نوازشریف کو اس کے پیاروں اور قوم سے جدا کردیتا ہے، ہم تو پاکستان کی تعمیر کرنے والوں میں سے ہیں، ہم نے پاکستان کیلئے ایٹم بم بنایا، ایٹمی طاقت سے محروم نہیں کیا، ایٹمی طاقت سے محروم نہیں کیا ، بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کی، 2013 میں لوڈشیڈنگ عروج پر تھی، ایک عذاب تھا، نوازشریف نے بجلی مہنگی نہیں کی، نوازشریف نے بجلی بنائی اور سستے داموں عوام تک پہنچایا، میں بجلی کا بل ساتھ لے کر آیا ہوں، آج عوام کی محبت کو دیکھ کر اپنے دکھ درد بھول گیا ہوں، میں یاد بھی نہیں کرنا چاہتا، لیکن کچھ درد ایسے ہوتے ہیں جو انسان ان کو بھلا نہیں سکتا لیکن ایک طرف رکھ سکتا ہے، ان کو کچھ دیر کے لئے فراموش کرسکتا ہے، لیکن کچھ زخم اور درد ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے۔
کاروبار مال چلا جاتا ہے پھر آجاتا ہے، لیکن جو پیارے جدا ہوجاتے ہیں وہ کبھی دوبارہ واپس نہیں آتے، میں سوچ رہا تھا میں جب کبھی بھی باہر سے آتا تھا تو میری والدہ اور میری بیوی کلثوم گھر دروازے پر انتظار کرتی تھی، میری سیاست کی نظر ہوگئے، میرا والد والدہ فوت ہوئیں، قبر میں نہ اتار سکا، میری بیوی فوت ہوئی تو جیل کے قید خانے میں خبر ملی، میں جیل سپرنٹنڈنٹ کی منتیں کرتا رہا، وہ شاید میری گفتگو سن رہا ہوگا، میں نے کہا کہ میری لندن میں بات کروا دو، میں پوچھنا چاہتا ہوں وہ کیسی ہیں، میں نے کہاکہ آپ کے ٹیبل پر دو دو فون پڑے ہیں، میری بات کروا دو، کہتا مجھے اجازت نہیں ہے، میں اس کے کمرے سے اپنے چھوٹے سے سیل میں چلا گیا ،جہاں ایک کرسی بمشکل آتی تھی، میں نے سوچا کہ بات کروانا بھی مشکل بات تھی، اڑھائی گھنٹے بعد ایک بندہ آتا ہے کہ آپ کی بیوی اللہ کو پیاری ہوگئی ہیں۔
کہتا اب ہم مریم کوسیل میں اطلاع کرنے جارہا ہوں، میں نے کہا ہرگز مت جانا،اس کو میرے پاس لے کر آؤ یا مجھے ساتھ لے جاؤ ، میں جاکر اس کو بتایا تو یہ بے ہوش ہوگئیں، اور گلے سے لگ کر رونے لگ گئیں، جب ان کو بتایا تو ان کے اوپر کیا گزری ہوگی؟ بھئی یہ ہمارا ملک ہے، میں بھی اس وطن کی مٹی میں پیدا ہوا ہوں، میں بھی سچا پاکستانی ہوں، پاکستان کی محبت میرے سینے میں ہے۔
مجھے یاد آیا ، کلنٹن بہت زوردار طریقے سے کہہ رہا تھا آپ نے دھماکا نہیں کرنا، ہندوستان نے دھماکا کردیا، لیکن آپ نہ کرنا ہم 5ارب ڈالر دیں گے۔ عمران خان کا منہ سے نام نکلا تو نوازشریف نے کہا کہ میں نام نہیں لینا چاہتا، میں فرق رکھنا چاہتا ہوں، میری تربیت مجھے زیب نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے دنیا کے طاقتور صدر نے کہا دھماکے نہیں کرنے لیکن ہم نے زبردست انڈیا کو جواب دیا، اگر کوئی اور ہوتا تو ! آپ جانتے ہیں وہ کون ہوتا؟ وہ امریکی صدر کے سامنے بول سکتا تھا؟ کیا اس چیز کی سزا دی جاتی ہے؟ میرے زمانے میں روٹی 4روپے کی تھی ، آج سارے پاکستان سے لوگ یہاں موجود ہیں، میرا خصوصی سلام ہے، روٹی 20روپے ملتی ہے میرے زمانے میں 4روپے کی تھی، اس لئے مجھے نکالا، میری چھٹی کروائی؟ بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اس لئے فارغ؟ یہ کہاں کاکیسا فیصلہ ہے؟ پھر ملک کا یہ حال ہے، ملک بربادیوں کی حد کو چھو رہا ہے، اب ہم واپس لے کر آئیں گے اور واپس آئے گا۔
بتاؤ! پیٹرول کتنے کا ملتا تھا، 60روپے فی لیٹر ملتا تھا؟ آج کتنے کا ہے؟ آج ڈالر کتنے کا ملتا ہے؟ میرے زمانے میں 104روپے کا تھا، آج 250سے اوپر ہے، اسی لئے مہنگائی کا طوفان ہے، نوازشریف کو اس لئے نکالا تھا کہ ہم نے ڈالر کو ہلنے نہیں دیا، روپیہ مضبوطی سے ڈالر کے سامنے کھڑا تھا، اگر ہمارا ترقی کا سلسلہ جاری رہتا تو آج کوئی بھی بے روزگار نہ ہوتا، غریب کو علاج کیلئے جائیداد نہ بیچنا پڑتی، تعلیم دلاسکتا تھا، آج حالات اتنے مشکل کہ بجلی کا بل دیا جائے یا بچوں کا پیٹ پالا جائے؟ لوگ خودکشیاں کررہے ہیں۔
یہ سلسلہ شہبازشریف کے زمانے کا نہیں ہے، یہ اس سے پہلے شروع ہوچکا تھا، ڈالر کنٹرول میں نہیں تھا، بجلی پیٹرول ڈالر ، چینی مہنگی ہوتی جارہی تھی، ہمارے زمانے میں 50روپے کلو چینی تھی، آج 250روپے فی کلو ہے۔ کیا نوازشریف کو اس لئے نکالا تھا۔ اس زمانے میں پاکستان ایشئن ٹائیگر بننے جارہا تھا، ہم جی ٹوینٹی میں شامل ہونے والے تھے، ہم بہت پیچھے ہیں، ہم نے آج نہ صرف ان کو پکڑنا ہے بلکہ ان سے بھی آگے جانا ہے۔
بل تلاش کرکے لایا ہوں، مئی 2016میں نصراللہ خان کا بجلی کابل ہے، باہر دھرنے ہورہے تھے لیکن ہم کام کررہے تھے، پتا ہے کون دھرنے کررہا تھا؟ ہم نے دھرنوں کے باوجود بجلی گھروں میں پہنچادی تھی، موٹروے بناتے چلے گئے، گلگت سے اسکردو موٹروے، چترال میں لواری ٹنل ہم نے بنائی، گوادر سے کوئٹہ کس نے موٹروے بنائی؟ پشاور سے اسلام آباد موٹروے کس نے بنائی؟ اسلام آباد سے لاہور، لاہور سے ملتان ، ملتان سے رحیم یار خان، سکھر کس نے موٹروے بنائی تھی؟ حیدر آباد سے کراچی موٹروے کس نے بنائی؟ ہم نے بنائی تھی، مئی 2016میں نصراللہ خان کا بجلی کابل ہے، یہ بل 1317روپے ہے، اسی بندے کا بل اگست 2022میں 15687روپے ہے۔
بتاؤ! بجلی مہنگی شہبازشریف نے کی تھی؟ بجلی تب مہنگی ہوئی جب نوازشریف کو نکالا، مارچ 2017میں سعید نامی شخص کا بل 760روپے تھے، اگست 2022کو 8220روپے بل آیا تھا؟ یہ شہبازشریف نے کیا تھا؟ میں حقائق بیان کررہا ہوں۔ مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے، وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے، غالب نے شایدہم جیسوں کیلئے کہا ہے، زندگی اپنی کچھ اس شکل سے گزری غالب، ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے۔
نوازشریف کے دل میں تمنا صرف قوم کے گھروں میں خوشحالی لانے کیلئے ہے، ان کے گھروں میں روشنی کے چراغ جلیں، باعزت پاکستانی بننے کا موقع ملے، غربت بیماریاں نہ ہوں،میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے دل کے اندر کبھی کوئی انتقام کا جذبہ نہ لے کرآنا، خدمت کا سفر جاری رکھیں گے، ،شعر،غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش عشق سے بیٹھے ہیں ہم تہیہ طوفاں کئے ہوئے۔
ہمیں نہ چھیڑو، ورنہ اتنے آنسو نکلیں گے کہ طوفان آجائے گا، مریم بیٹھی ہے یہاں، وہ اذیت کا لمحہ کیسے بھلایا جاسکتا ہے؟ جب قیدی باپ کے سامنے مریم نوازکو گرفتار کیا جارہا تھا، یہ میرے پاس آئی میں کیا کروں؟ میں نے کہا کہ قیدی کیا کرسکتا ہے؟ کرلیں گرفتار! مریم کو بیٹی کے سامنے گرفتار کیا گیا۔ شہبازشریف کو جیل میں بند کردیا گیا، رانا ثناء اللہ ، حنیف عباسی ، کو جیل میں ہی بند نہیں کیا بلکہ سزائے موت دینے کے چکر میں تھے۔
1990سے لے کر آج تک 23سالوں میں 15سال ملک سے باہر یا پھر جیلوں میں قید رہا، مقدمے بھگتا رہا، اگر یہی 23سال پاکستان کو دیئے ہوتے تو پاکستان جنت بنا ہوتا ،ہم پھر جنت بنائیں گے۔ میں پوچھتا ہوں ہمارے ملک میں جو دور گزرا ہے، اس دور کا کوئی ایک کارنامہ منصوبہ بنادو اگر کوئی بنا ہو؟ اگر ہم سے پوچھتے ہو تو کون سا کام ہے جو ہم نے نہیں کیا؟ ہم سے بیانیہ پوچھتے ہیں، بیانیہ پوچھنا ہے تو اورنج لائن، کراچی گرین لائن ، موٹرویز، چاغی کے دھماکوں، روٹی ڈالرکی قیمت، بجلی کے بلوں، اخلاقیات سے پوچھا ہمارا بیانیہ کیا ہے؟ بزرگوں کی عزت سے پوچھو، ہم وہ نہیں جو کسی کی پگڑی اچھالیں، یہ پگڑی اچھالنا ان کا کام تھا،انہوں نے کہا کہ دیکھو ہماری بہنیں کتنے آرام سے جلسہ سن رہی ہیں کوئی ڈھول کی تھاپ پر ناچ گانا نہیں ہورہا، سمجھے یا نہیں؟ نوازشریف نے کہا کہ اب پاکستان کو درپیش مسائل کے حل میں کوئی کوتاہی کی گنجائش نہیں، ان کے اسباب پر غور کرنا ہوگا، آئین کی روح سے متحد ہوکر کام کرنا ہوگا، آئین پر عملدرآمد کرنے والے ریاستی دارے اور ریاستی اصولوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
پچھلے 40سال کا نچوڑ بتا رہا ہوں، آئین پر عملدرآمد کرنے کیلئے سب کو اکٹھا کرنا ہوگا، بنیادی مرض دور کرنا ہوگا جس کی وجہ سے ملک حادثات کا باربار شکار ہوجاتا ہے، ہمیں نیا سفر شروع کرنا ہے، چار سال بعد بھی میرا جلسہ ماند نہیں پڑا، میرا جوش وجذبہ آج بھی جوان ہے۔نوازشریف نے کہا کہ بہت ضروری باتوں کو غور سے سنو ، فیصلہ کرنا ہوگا کہ کس طرح کھویا مقام حاصل کرنا ہے، ہمیں ڈبل اسپیڈ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، کشکول کو توڑنا ہوگا، پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، کس طرح قومی وقار اور غیرت کو بلند کرنا ہوگا کس طرح ایک باوقار فارن پالیسی بنانا ہوگی ، ہمسایوں اور دنیا کے ساتھ تعلقات کو کس طرح تعلقات کو استوار کرنا ہوگا؟ کشمیر کے حل کیلئے بھی بڑی تدبیر باوقار طریقے سے آگے بڑھنا ہوگا، اگر مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا تو آپ مغربی اور مشرقی پاکستان کے درمیان اکنامک کوریڈور بن گیا ہوتا، ہم مل کر ترقی کرتے، ہم نے کہا کہ کون ہیں مشرقی پاکستان والے ہیں، یہ ہم پر بوجھ ہیں، آج وہی ہم سے آگے نکل گئے، ہم پیچھے رہ گئے ہیں، یہ مسلم لیگ ن ، نوازشریف کو منظور نہیں ہے ۔