القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ نیب کیسز میں عمران خان کی درخواستیں سننے والا بینچ ٹوٹ گیا
اسلام آباد :القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ نیب کیسز میں عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری بحالی کی درخواستیں سننے والا ڈویژن بینچ ٹوٹ گیا ، جسٹس بابر ستار بینچ سے الگ ہو گئے ، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے ایک شخص گرفتار ہے تو نیب اپنے مقدمات میں بھی اس سے تفتیش کیوں نہیں کر رہا، وکیل چیئرمین پی ٹی آئی سردار لطیف کھوسہ نے عدالت سے کہا کہ یہی بات تو ہم بھی کر رہے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ آپ یہ نہیں کہہ رہے، آپ تو ضمانت کی درخواستیں بحال کرانے کی درخواستیں لائے ہیں۔سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت بحال کی جائے۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ ایک شخص گرفتار ہو چکا تو عبوری ضمانت کیسے بحال ہو سکتی ہے؟ لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ اسی عدالت کے دوسرے بینچ نے ہماری چھ مقدمات میں عبوری ضمانت بحال کی ہے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ جس بینچ نے یہ آرڈر پاس کیا میرا اُس سے اختلافِ رائے ہے، میں یہ کیس نہیں سن رہا، جس بینچ نے فیصلہ دیا وہی یہ کیس سنے گا، میرا موقف یہ ہے کہ ایک شخص گرفتار ہے تو دیگر مقدمات میں بھی گرفتار قرار دیا جائے گا۔دوسری جانب چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سائفر کیس میں 23 اکتوبر کے فرد جرم کی کارروائی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون کے مطابق مقدمہ کی نقول تقسیم ہونے کے سات دن بعد چارج فریم کیا جا سکتا ہے۔ ٹرائل کورٹ نے سات روز کے قانونی تقاضے کو بھی مدنظر نہیں رکھا۔ ٹرائل کورٹ نے جلد بازی میں فرد جرم عائد کی اور جلدبازی میں مکمل کرنا چاہتی ہے۔ اعلی عدلیہ کی جانب سے ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر سماعت یا جلد مکمل کرنے کی کوئی ہدایت نہیں۔ جلدبازی میں ٹرائل آگے بڑھانے سے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوں گے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ مرکزی ثبوت سائفر ٹیلی گراف کی عدم موجودگی میں ٹرائل آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کا 23 اکتوبر کا آرڈر کالعدم قرار دیا جائے ۔