باغوں اور زندہ دلوں کا شہر سموگ کے حصار میں
باغوں اورزندہ دلوں کا شہر لاہور سموگ کے حصار میں ہے۔اس کا شمار دنیا کے خوبصورت شہروں میں ہوتا ہے اور یہ کروڑوں دلوں میں بستا ہے اورلاکھوں لوگ اسے اک نظر دیکھنے کے متمنی ہیں مگر بدقسمتی سے گزشتہ کئی برس سے سموگ کے حوالے سے سر فہرست ہے۔دھواں اورفوگ مل جائیں تو سموگ بن جاتی ہے۔سموگ بنیادی طور پر ایسی فضائی آلودگی کو کہا جاتا ہے جو انسانی آنکھ کی حد نظر کو متاثر کرتی ہے۔سموگ کو زمینی اوزون بھی کہا جاتا ہے۔یہ ایک ایسی بھاری اور سرمئی دھند کی مانند ہوتی ہے جو ہوامیں جم جاتی ہے۔سموگ میں موجود دھوئیں اور دھند کے آمیزے میں زہریلی گیسیں ،کاربن مونو آکسائیڈ نائٹروجن آکسائیڈ اور میتھین جیسے زہریلے مادے ہوتے ہیںجو انسانی صحت کیلئے مضر ہیںاورجان لیواہوسکتی ہے۔
سموگ سے آنکھوں کی امراض ،پیدائشی نقائص اور مختلف بیماریاں کھانسی،الرجی اوربخار وغیرہ ہوسکتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ سے زائد افراد فضائی آلودگی سے ہلاک ہوتے ہیں۔دراصل سموگ میں بنیادی طور پر ایک پروٹیکٹولیٹ مادہ موجود ہوتا ہے جو پروٹیکٹولیٹ مادہ 2.5کہلاتا ہے اور یہ پی ایم 2.5انسانی بال سے چارگنا بھاری ہوتا ہے۔یہ انسانی پھیپٹڑوں کے کینسر سمیت مختلف بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔سموگ سے متاثرہونے کی صورت میں مسنتد ڈاکٹر سے معائنہ کروائیں۔
سموگ سے حفاظت کیلئے مناسب حفاظتی لباس پہنیں ،ماسک لگائیں،گھروں،دفتروں اور گاڑیوں کے شیشے بند رکھیں۔کھلی فضا میں ورزش کرنے سے گریز کریں۔لکڑی اور گیس سے چلنے والے چولہے کم استعمال کریں۔درختوں اور فصلوں کو جلانے سے گریز کریں۔دھواں دینے والی گاڑیوں کم استعمال کریں۔سانس کی بیماری میں مبتلا ایسے موسم میں باہر نہ نکلیں۔اپنی گاڑیوں کو غیر ضروری طور پر سٹارٹ نہ رکھیں،پٹرول اور ڈیزل ڈلواتے وقت گاڑی بند رکھیں۔شجر کاری کریں۔گلی ،محلہ اور گھر میں پانی کا چھڑکاﺅکریں۔آئیے ہم سب مل کر اپنے اس پیارے شہر لاہور کو سموگ سے بچائیں ۔اپنی اور اپنے پیاروں کی جان کی حفاظت کریں۔