مٹ جائے گی مخلوق خدا
پاکستان کی معیشت دگرگوں ہے مالی حالات ابتر ہیں مہنگائی، بیروزگاری اور دہشتگردی کا فتنہ عروج پر ہے۔ عبوری حکومت ان مسائل کا سامنا کرنے کے اہل نہیں، عوام پریشان، ناراض، مایوس اور غصے سے بھرے ہوئے ہیں۔ فنانس ڈویژن پاکستان کے ایک معاشی سروے کے مطابق فی کس آمدن 1765 ڈالر سے کم ہو کر 1568 ڈالر رہ گئی، جی ڈی پی گروتھ 6.1 فیصد سے گر کر 9.0 فیصد ہو گئی ہے۔ انڈسٹریل گروتھ 19.7 فیصد سے 94.2 فیصد رہ گئی ہے۔ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی شرح 61.10 فیصد سے 11.8- فیصد رہ گئی ہے۔ ٹؤٹل جی ڈی پی 383 بلین ڈالر سے 341 بلین ڈآلر تک آ گئی ہے۔ برآمدات 83.28 بلین ڈالر سے 2.21 بلین ڈالر تک کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ترسیلات زر 8.26 بلین ڈالر سے 5.20 بلین ڈالر ہے۔ ایف ڈی آئی یا براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 4.1 بلین ڈآلر سے 1 بلین ڈآلر ہوئی ہے۔ زر مبادلہ کے ذخائر 4.8 بلین سے 2.4 بلین تک آ گئے ہیں۔ شعبہ خدمات (سروس سیکٹر گروتھ) 19.6 فیصد سے 86.0 فیصد ہو چکی ہے۔ زراعت میں ترقی کی شرح 40.4 فیصد سے 55.1 فیصد رہ گئی ہے۔ صارفین کا قیمت انڈیکس (سی پی آئی) 11 فیصدسے 2.28 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ خوراک کی افرط زر8.11 فیصد سے 9.37 فیصدر بڑھی ہے۔ ضائع ہونے والی خوراک کی افرط زرمیں 1.4 فیصد سے 47 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ ضائع نہ ہونے والی خوراک میں افرط زر کی شرح 1.13 فیصد سے 4.36 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
گروتھ ریٹ 3.0 فیصد ہے اور افرط زر کی شرح 38 فیصد ہے یہ ایک خطر ناک رحجان ہے۔ پاکستان گزشتہ 2 برس میں اہم اقتصادی اشارے کھو چکا ہے۔ ارباب اختیار سے استدعا کے اس بحران سے نمٹنے کیلئے انقلابی اور برق رفتار فیصلے کئے جائیں۔ دنیا بھر میں موجود پاکستانی ماہرین معیشت اور اقتصادیات سے مشاورت کی جائے۔ پیشہ ور اور روایتی ماہرین اقتصادیات سے اجتناب کیا جائے۔