لاہور ہائیکورٹ کا بغیر لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کو گرفتار کرنے کا حکم
لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے بغیر لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ میں 6 افراد کے موت میں قتل کی دفعات شامل کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ لاہور میں چھ افراد کے جاں بحق ہونے کے کیس میں نامزد کم عمر ملزم افنان نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔درخواست میں نگران وزیراعلی اور سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
ملزم افنان نے مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کرنے کو عدالت میں چیلنج کیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ذاتی دشمنی نہیں ٹریفک حادثے پر قتل کی دفعات لگانا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ملزم کم عمر ہے لہذا قتل کی دفعات عائد کرنا غیر قانونی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت مقدمے سے قتل کی دفعات ختم کرنے کا حکم دے۔
پولیس کی جانب سے مقدمے میں دہشت گردی اور قتل کی دفاع 302 شامل کی گئی تھیں۔
آج جسٹس علی ضیا باجوہ نے درخواست پر سماعت کی۔دورانِ سماعت جسٹس علی ضیا باجوہ نے اہم احکامات جاری کیے۔عدالت نے حکم دیا کہ بغیر لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا جائے۔ہر چوک میں ہر سگنل پر پولیس کی نفری تعینات کی جائے۔ لائسنس کےبغیر کوئی گاڑی سڑک پر نہ آئے۔گاڑیاں بندوں کو مارنے کی مشین ہیں۔ بغیر لائسنس کے گاڑی رجسٹرڈ نہیں ہو سکتی۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ کم عمر ڈرائیور کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے۔ عدالت نے کم عمر ڈرائیورز کے خلاف کارروائی کرنے کی بھی سخت ہدایت کر دی۔خیال رہے کہ خیال رہے کہ ڈیفنس فیز 7 لاہور میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی موت کے معاملے کی تحقیقات کے دوران پتا چلا ہے کہ کم عمر ڈرائیور افنان کی حادثے سے قبل جاں بحق افراد کے ساتھ جھڑپ ہوئی، افنان نے وائی بلاک سے گاڑی میں بیٹھی خواتین کا کافی دیر تک پیچھا کیا، اس دوران متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے کئی بار گاڑی کی رفتار بھی تیز کی کہ شاید اس طرح افنان ان کا پیچھا کرنا چھوڑ دے تاہم ملزم نے گاڑی کا پیچھا نہیں چھوڑا اور مسلسل خواتین کو ہراساں کرتا رہا۔