افغان مہاجرین
تحریر:ڈاکٹر سعید الٰہی
اب تک تقریباً چار لاکھ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔ دوران واپسی انہیں شدید مشکلات کا سامنا رہا سفری وسائل کی کمی مالی تنگ دستی اور موسم راہ کی رکاوٹ بنے رہے مگر اس کے باوجود تقریباً سات سو سے سترہ ہزار افراد روزانہ طورخم اور سپن بولدک کے راستے سفر کرتے رہے۔ حکومت پاکستان نے انہیں تمام تر سہولتیں فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کی مگر انتی بڑی تعداد کی واپسی کے دوران کئی نا خوشگوار واقعات نے بھی جنم لیا۔ اس فیصلے اور عمل سے افغان حکومت نا خوش ہے اور ہمارا ازلی دشمن بھارت اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھا رہا ہے اور پاکستان کیخلاف عالمی سطح پر پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ حکومت افغانستان کو بذریعہ ایران گندم اور دیگر امدادی سامان فراہم کر رہا ہے۔ یہ لمحہ فکریہ ہے۔ پاکستان کی چالیس سالہ کوشش، تعاون اور محنت ضائع ہونے کو ہے۔ ماضی میں افغانستان کی کٹھ پتلی حکومتیں دوستانہ رویہ نہیں رکھتی تھیں مگر پھر بھی سفارتی تعلقات اور اداب ملحوظ نظر رکھے گئے۔ موجودہ حکومت نا تجربہ کار اور انقلابیوں پر مشتمل ہے۔ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کی کمی ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ پشتون علمائے کرام، ریٹائرڈ سفارتکاروں اور ریٹائرڈ عسکری اور انٹیلی جنس اداروں کے افراد کے ذریعے افغان حکومت سے رابطہ رکھے اور انہیں راہ راست پر رکھنے کیلئے برق رفتار اور موثر اقدامات کرے اور عالمی برادری کو بھی شریک رکھے۔