خواب سچے ہونے لگے
تحریر:فیصل فاروق ساگر
پرانے واقتوں میں بادشاہ جب کسی بات پہ خوش ہوتے تو اس کے لئے خزانوں کے منہ کھول دیتے تھے اور اس پرانعام اکرام کی بارش کر دیتے مگریہ باتیں اب قصے کہانیوں تک ہی رہ گئی ہیں بلکہ اب تو کہانیوں کاپرانا زمانہ بھی گزر چکا، اب کہانیوں پر فلم ہی نہیں بلکہ شارٹ فلم بنتی ہے جسے سمجھنا آپکے اوپر منحصر ہوتا ہے عصر حاضر کیحکمرانوں کا رویہ اسکے بالکل برعکس ہے یہ عوا م کے لئے خزانوں کے منہ نہیں کھولتے بلکہ ان کی توجہ اپنا گھر بھرنے اور اپنوں کو نوازنے پر زیادہ مرکوز رہتی ہے وہ زیادہ تر حالات،مشکلات اور فنڈز کی کمی کارونا روتے رہتے ہیں اور عوامی مسائل اور وعدوں کی تکمیل کے معاملے میں انکا مجموعی ریکارڈ ویسے ہی اچھا نہیں ہے اپنے سیاسی خرچے پورے کرنے کیلئے انکی نظر ووٹرز اور سپورٹرز کی جیبوں پر مرکوز رہتی ہے سیاسی اصطلاح میں مالدارسپورٹرز کو انویسٹرز کہا جاتا ہے جو رکن اسمبلی کی کامیابی کے بعد ان سے کاروباری فائدے اور ٹرانسفر پوسٹنگ کروا کر اپنے پیسے پورے کرتے ہیں لیکن نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اس لحاظ سے منفرد اور مختلف ہیں کہ وہ سیاسی راہنما نہیں ہیں انہیں الیکشن لڑنے اور ووٹ لینے کی طمع بھی لاحق نہیں ہے لیکن انہوںنے دیکھتے ہی دیکھتے وہ کچھ کر دیا ہے جسکا سیاستدانوں کے نزدیک تصور بھی ناممکنات میں دکھائی دیتا تھااور کم سے کم وقت میں انہوںنے گوجرانوالہ کے ہر اس درد کا مداوا کرنا شروع کیا جسکے بارے میں انہیں بتایا گیا ایک ایسے وقت میں جب ملکی معاشی صورتحال انتہائی ابتر اور تاریخ کی پست ترین سطح پر آگئی تھی انہوںنے گوجرانوالہ کے عوام کو961کنال پر یونیورسٹی آف گوجرانوالہ دے دی ہے جس پر 5 ارب 61 کروڑ سے زائد کی لاگت آئے گی، انہوں نے 15کلو میٹر سے زیادہ طویل بے نظیر چوک تاواہنڈو انٹر چینج موٹر وے ایکسپریس پراجیکٹ (موٹروے لنک روڈ) دیا ہے جسکا 65 فی صد کام مکمل ہو چکا ہے اس کی تکمیل سے گوجرانوا لہ تا لاہور کا سفر 45منٹ کا رہ جائے گا،انہوں نے 6ماہ کی قلیل مدت میں100بیڈز پر مشتمل چلڈرن اسپتال اور برن یونٹ کا قیام بھی ممکن کر دکھایا جوہر دور میں اہل گوجرانوالہ کامطالبہ رہا جوگوجرانوالہ چیمبر آف کامرس کی ہر رجیم اور سیاسی راہنماﺅں کے مطالبات میں شامل رہا لیکن اب بالآخر اب یہ اہل گوجرانوالہ کے خوابوں کی تعبیر بن کر سامنے ہے انہوں نیحالیہ دورہ گوجرانوالہ کے موقع پر 4نئے پراجیکٹس کا اعلان کیا جن میں سبزی و فروٹ منڈی، 2ماڈل قبرستان، گوالہ کالونی ،ڈی پی ایس سکول میں 24نئے کلاس رومز کی تعمیر کی بھی منظوری شامل ہے،انہوں نیگوجرانوالہ ٹیچنگ اسپتال میں شعبہ ریڈیالوجی کے افتتاح کے علاوہ زیر تعمیر برن یونٹ کا بھی معائنہ کیا جی ٹی روڈ پر نئے پارک کے قیام، ڈی ایچ کیو سے ٹیچنگ اسپتال تک 24گھنٹے فری شٹل سروس، چن داقلعہ سے عزیز کراس تک سگنل فری کوریڈور، چن داقلعہ پر موٹروے لنک کے لئے برج، چلڈرن اسپتال میں 100بیڈز کی مزید توسیع کے بھی احکامات جاری کئے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب یوں تو ایک نگران وزیر اعلیٰ ہیں جن کے اختیارات بھی نسبتاََ محدو د ہوتے ہیںانکا مستقبل میں عوام سے ووٹ لینے کا بھی بظاہر ارادہ نظر نہیں آتا اور اس بے لوث خدمت میںسیاسی مفاد بھی وابستہ نہیں لیکن انہوںنے بطور وزیر اعلیٰ جس طرح کام کیا ہے اور گوجرانوالہ کو بیک وقت درجنوں تحفے دئیے ہیں اس پر وہ یقینی طور پر مبار کباد کے مستحق ہیں نہ صرف وہ بلکہ ان جیسے شخص کو اس منصب تک لانے والے ارباب اختیار اسی دادو تحسین کے حقدار ہیں جو محسن نقوی کے حصے میں آرہی ہے محسن نقوی کی خوبی یہ ہے کہ وہ سرکاری محکموںکی جانچ اور مانیٹرنگ کے لئے دن رات کا فرق کئے بغیرنکل کھڑے ہوتے ہیں اور عام آدمی کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کرتے ہیںجو اب ناسور کی شکل اختیار کر چکے ہیں انکا انقلابی قدم یہ ہے کہ انہوںنے صوبائی دارالحکومت کے بند کمروں میں بیٹھ کر احکامات پر اکتفا نہیں کیا بلکہ لاہور ملتان فیصل آباد اور راولپنڈی کے بعد صوبائی کا بینہ کا اجلاس گوجرانوا لہ میں منعقد کر کے ایک نئی اور انوکھی مثال قائم کر دی ہے اور اب محسن سپیڈ کے نام سے جانے جا رہے ہیں، محسن نقوی یقینی طور پر گوجرانوالہ کے محسن ہیں جنہوں نے حالات کا رونا رونے کی بجائے عملی اقدامات کر کے ناممکنات کو ممکن کر دکھایا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کو گوجرانوالہ کے عوام کے مسائل اور مطالبات سے پوری طرح آگاہ کرنا اور انہیں ان منصوبوں کے لئے قائل کرنے میں کمشنر گوجرانوالہ نوید حیدر شیرازی عام آدمی کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کرتے ہیںجو اب ناسور کی شکل اختیار کر چکے ہیں انکا انقلابی قدم یہ ہے کہ انہوںنے صوبائی دارالحکومت کے بند کمروں میں بیٹھ کر احکامات پر اکتفا نہیں کیا بلکہ لاہور ملتان فیصل آباد اور راولپنڈی کے بعد صوبائی کا بینہ کا اجلاس گوجرانوا لہ میں منعقد کر کے ایک نئی اور انوکھی مثال قائم کر دی ہے اور اب محسن سپیڈ کے نام سے جانے جا رہے ہیں، محسن نقوی یقینی طور پر گوجرانوالہ کے محسن ہیں جنہوں نے حالات کا رونا رونے کی بجائے عملی اقدامات کر کے ناممکنات کو ممکن کر دکھایا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کو گوجرانوالہ کے عوام کے مسائل اور مطالبات سے پوری طرح آگاہ کرنا اور انہیں ان منصوبوں کے لئے قائل کرنے میں کمشنر گوجرانوالہ نوید حیدر شیرازی اور ڈی سی فیاض احمد موہل کا متحرک اور مثبت کردار بھی بلاشبہ قابل تعریف ہے جنہوںنے شہریوں کو دیرینہ مشکلات سے نجات دلانے کی ٹھانی اور مختصر ترین عرصے میں وہ تمام خواب تعبیر بن کر عوام کے سامنے آگئے چند سال پہلے تک جو مسیحائی کا قحط پڑا ہوا تھا اب آہستہ آہستہ ختم ہو گیا ہے، گوجرانوالہ جمخانہ کے سیکرٹری شیخ عامر رحمان اور انکی ٹیم بھی مبارکباد کی مستحق ہے جنہوںنے جمخانہ کو زندہ کیا اور دن رات کی محنت سے اس میں نئی روح پھونک دی ہے اور مزید بہتری لانے میں کوشاں ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب اور گوجرانوا لہ کی انتظامیہ نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر کام کرنے کی سچی لگن ہو تو نامساعد حالات،کوئی مشکل کوئی رکاوٹ آپکا راستہ نہیں روک سکتی، اہل گوجرانوالہ محسن سپیڈ اور مقامی انتظامیہ کے شکر گزار ہیں جن کی بدولت اہل گوجرانوالہ کی بالآخر سنی گئی ہیاور توقع ہے کہ وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی شاندار کارکردگی پر مبنی شارٹ فلم ” خواب سچ ہونے لگے” اہل گوجرانوالہ کو برسوں نہیں بلکہ مدتوں یاد رہے گی۔