جیجی حدید نے دھمکیوں کے بعد اسرائیل مخالف پوسٹ پر معذرت کرلی
فلسطینی نژاد معروف امریکی ماڈل جیجی حدید نے شدید دباؤ اور دھمکیوں کے بعد اسرائیل کے خلاف کی گئی پوسٹ پر معذرت کرلی۔
جیجی حدید نے حال ہی میں اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں اسرائیل کو دنیا کا “واحد ملک” قرار دیا تھا جو بچوں کو جنگی قیدی بناتا ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر سال ہا سال سے فلسطینیوں کے اغوا، زیادتی، قتل، تشدد کا الزام بھی عائد کیا تھا۔
جیجی حدید کی اس پوسٹ پر اسرائیل کے حامی بھڑک اٹھے تھے اور انہوں نے امریکی ماڈل کو دھمکیاں دینا شروع کردی تھیں۔ صیہونی گروپوں نے جیجی حدید کو جھوٹا اور یہود دشمن قرار دیا۔
اسرائیل کے حامی گروپوں کی دھمکیوں اور شدید دباؤ کے بعد جیجی حدید نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کردی اور ایک نئی پوسٹ شیئر کرکے حقائق کی جانچ پڑتال میں ناکامی پر معذرت کی ہے۔
جیجی حدید نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ انسان ہونے کے ناطے مجھ سے غلطی ہوسکتی ہے اور ان غلطیوں پر میں خود کو جوابدہ بھی سمجھتی ہوں۔ میں غلط معلومات پھیلانے کے حق میں نہیں۔ میں نے ہمیشہ فلسطین کی آزادی کی تحریک کو یہود دشمنی کے جواز کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ فلسطینی نژاد ہونے کے ناطے غزہ سے آنے والی خبریں میرے لیے دردناک ہیں۔ فلسطینیوں نے جو مشکلات برداشت کیں اس کے بارے میں حقیقی کہانیاں شیئر کرنا میرے لیے اہم ہے لیکن اس ہفتے کے آخر میں مجھ سے جو پوسٹ شیئر ہوئی اُس سے پہلے میں نے حقیقت کی جانچ نہیں کی جس پر مجھے افسوس ہے۔
ماڈل نے مزید لکھا کہ یہودی سمیت کسی بھی انسان پر حملہ کرنا یا بے گناہ لوگوں کو یرغمال بنانا قابل قبول نہیں ہے۔ فلسطینیوں کے لیے آزادی اور انسانی سلوک کے ساتھ یہودیوں کا تحفظ بھی اہم ہے۔ جیجی حدید نے مزید لکھا کہ وہ تمام یرغمالیوں کی بحفاظت واپسی اور غزہ اور اسرائیل کے لوگوں کی امن و سلامتی کے لیے دعا کرتی رہیں گی۔
واضح رہے کہ جی جی حدید نے اپنی پوسٹ میں جس فلسطینی احمد منصرہ کی تصویر پوسٹ کی تھی اُسے 2015 میں 13 سال کی عمر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں 12 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جو بعد میں کم کر کے نو سال کر دی گئی تھی۔
احمد منصرہ پر الزام تھا کہ 2015 میں مقبوضہ مشرقی یروشلم میں غیر قانونی یہودی بستی کے قریب دو اسرائیلی آباد کاروں پر چاقو حملے کے وقت وہ بھی اپنے کزن کے ساتھ تھے۔
احمد منصرہ کے کزن حسن جس کی عمر اُس وقت 15 سال تھی، نے ایک اسرائیلی شہری کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جب کہ احمد کو اسرائیلی ہجوم نے پکڑ کر بری طرح پیٹا تھا جس سے اس کی کھوپڑی میں فریکچر ہوا تھا اور وہ ذہنی توازن کھو بیٹھا تھا۔
جیجی حدید کی اس پوسٹ کے بعد بہت سے فلسطینی حامی ماڈل پر الزام لگا رہے ہیں کہ جب بھی جیجی حدید کوئی ایسی پوسٹ کرتی ہیں جو انکے صیہونی دوستوں کو پسند نہیں آتی وہ اسے حذف کر دیتی ہیں اور معافی مانگتی ہیں۔
انہوں نے جیجی حدید کو مشورہ دیا کہ وہ فلسطینیوں کے قتل عام پر بات کرنے کے بجائے یہود دشمنی کی مذمت کرنا بند کریں۔