بد نام زمانہ جنسی درندہ اسرائیلی وزیر اعظم کا دوست نکلا ،شرمناک تعلقات بھی سامنے آگئے
تل ابیب(ویب ڈیسک) پاکستان اور اسرائیل ایک دوسرے کے حقیقی دشمن ہیں مگر دونوں میں حیران کن طور پر کئی قدریں مشترک ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ دو ملک دنیا کے واحد ملک ہیں جو مذہب کے نام پر معرض وجود میں آئے۔ ایسی ہی دیگر کئی قدروں کے ساتھ دونوں ملکوں میں اب ایک قدر اور مشترک ہو گئی ہے کہ پاکستان کی طرح وہاں بھی اب ایک سابق وزیراعظم کے اثاثوں کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ سابق وزیراعظم 77سالہ ایہود باراک ہیں جو 1999ءسے 2001ءتک اسرائیل کے وزیراعظم رہے۔ اب ایک بار پھر وہ سیاست میں سرگرم ہوئے تھے، انہوں نے ایک نئی پارٹی بنائی تھی اور وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف آئندہ الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا تھا لیکن نیتن یاہو کی حکومت نے ان کے اثاثوں کی چھان بین شروع کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایہود باراک کا تعلق امریکی ارب پتی شخص جیفرے ایپسٹین کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے جو کئی لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور جنسی دھندے کے لیے لڑکیوں کی سمگلنگ میں ملوث ہونے جیسے سنگین جرائم کے تحت قید میں ہے۔ ایہود باراک کے جیفرے ایپسٹین کے ساتھ ذاتی تعلقات رہے ہیں اور وہ دونوں کاروباری پارٹنر بھی رہ چکے ہیں۔ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ویڈیو پروڈیوس کر رہے ہیں جس میں وہ ایہود باراک اور جیفرے ایپسٹین کے تعلقات کو طشت ازبام کریں گے۔ ایہود اور نیتن یاہو میں سوشل میڈیا پر بھی سخت تلخ کلامی ہو رہی ہے اور نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ”چونکہ ایہود باراک کا ایک جنسی جرائم کے مجرم کے ساتھ تعلق رہا ہے چنانچہ اس کے اثاثوں کی چھان بین بھی ضروری ہے۔ ہم یہ معلوم کریں گے کہ آیا ایہود کی دولت کہاں سے آئی؟“