پلاسٹک ویسٹ کی اپ سائیکلنگ…. وقت کا اہم تقاضا

پلاسٹک ویسٹ کی اپ سائیکلنگ…. وقت کا اہم تقاضا

پاکستان کو پلاسٹک آلودگی کے وسیع مسائل کا سامنا ہے۔ملک میں ہر سال کئی ملین ٹن پلاسٹک کوڑا پیدا ہو رہا ہے۔جنوبی ایشیا میں پلاسٹک بدانتظامی کی سب سے زیادہ شرح پاکستان میں ہے جو کہ تشویشناک ہے۔پلاسٹک ویسٹ کی اپ سائیکلنگ وقت کا اہم تقاضا ہے۔ پلاسٹک ویسٹ کو اسکے اصل سے بہتر مصنوعات میں تبدیل کرنا اپ سائیکلنگ کہلاتا ہے۔گزشتہ دنوں گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی قائمہ کمیٹی برائے پی پی آر سی کے زیر اہتمام ”سرکلر اکانومی کے لیے پلاسٹک ویسٹ کی اپ سائیکلنگ، حکمت عملی اور خصوصیات“کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں ماہر پولیمر ڈاکٹر آصف علی قیصر چیئرمین پولیمر ڈیپارٹمنٹ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔انہوں نے سامعین کو اپ سائیکلنگ کی جدید تحقیقات کے بارے میں آگاہ کیا۔سیمینار میں گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ فیصل ایوب ، قائمہ کمیٹی برائے پی پی آر سی کے چیئرمین خلیق احمد منہاس ، قائمہ کمیٹی کے ممبران محمد افضل ، محمد وقاص اور مختلف پلاسٹک مینو فیکچر انڈسٹریز سے تعلق رکھنے والے افراد خالد محمود منہاس، امین ناز ،جاوید اقبال، سیٹھ ثنا اللہ ، حاجی عابد رشید ، حافظ عبداللہ ، حاجی رمضان ، عثمان مغل ،شہزاد احمد مغل‘انجینئر چوہدری جبران‘یو ای ٹی لاہور کے پروفیسر ڈاکٹر فرحان ،ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عمر ‘اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سرفراز‘چوہدری رضوان مشتاق ایڈووکیٹ و دیگر نے شرکت کی۔چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے پی پی آر سی خلیق احمد منہاس نے شرکاءکو خوش آمدید کہا اور بتایا کہ پلاسٹک ویسٹ کی اپ سائیکلنگ کی ضرورت کیوں پیش آئی۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا کہ پلاسٹک کے خام مال کی درآمد پر پابندی ہونیکی وجہ سے لوگوں میں پلاسٹک ویسٹ کی ری سائیکلنگ کا رجحان بڑھا۔پلاسٹک ویسٹ کی ریسائیکلنگ کی ضرورت ہمیشہ سے رہی ہے۔خام مال کی درآمد پر پابندی اور مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے پلاسٹک ویسٹ کی اپ سائیکلنگ کی اہمیت و ضرورت مزید بڑھ گئی ۔ اپ سائیکلنگ کی مدد سے عام پلاسٹک کو بہتر سے بہترین کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ کوڑے کے ڈھیر میں سے مختلف اقسام کی اشیا کو الگ الگ کر کے ان میں سے فائدہ مند پلاسٹک ویسٹ حاصل کر کے اپ سائیکل کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر پولی ایتھلین کے بیگ یا PET بوتلیں الگ کر کے بہتر طریقے سے مزید بہتر خام مال بنا سکتے ہیں۔اپ سائیکلنگ کے رجحان میں اضافہ کرنا ضروری ہے ۔پروفیسر ڈاکٹر آصف علی قیصر نے شرکا کو پلاسٹک ویسٹ کی ریسائیکلنگ کی بجائے اپ سائیکلنگ اور پلاسٹک ویسٹ سے بھر پور استفادہ حاصل کرنے کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں پلاسٹک کی5500 اقسام ہیں۔ کورونا وبا کے بعد پلاسٹک کی پیداوار میں بے انتہا اضافہ ہوا۔ ڈاکٹر آصف علی قیصر نے پلاسٹک ویسٹ کی درجہ بندی اور اسے کار آمد بنانے کے متعدد طریقوں کے بارے میں بھی بتایا کہ یورپ کے ترقی یافتہ ممالک کی طرح ہم بھی پلاسٹک ویسٹ کو اپنی ضرورت کے مطابق کیسے ڈھال سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایسی مصنوعات تیار کی جائیں جن کی استعمال کی معیاد زیادہ ہو۔ایسا پلاسٹک استعمال نہ کیا جائے جو ایک بار استعمال کرنے کے بعد دوبارہ قابل استعمال نہ رہے اور مکمل طورپر ضائع ہو جائے۔ایسا پلاسٹک استعمال کیا جائے جو دوبارہ استعمال یعنی ریسائیکل ہو سکیں. ایسے پلاسٹک کو استعمال کیا جائے جن کی ویسٹ کو ہم توانائی حاصل کرنے کے لیے استعمال کر سکیں۔ پلاسٹک ویسٹ کو مخصوص طریقوں سے ایندھن اور توانائی کی پیداوار کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایسا پلاسٹک ویسٹ جو کہ نا قابل استعمال ہو اس میں کچھ خاص کیمیکل یا بیکٹریا شامل کئے جائیں جن سے پلاسٹک ویسٹ ختم ہو سکے۔ انہوں نے بتایا کہ پلاسٹک ویسٹ کو کسی نئے پلاسٹک یا پولیمر کیساتھ مرکب بنا کر اس کی اپ سائیکلنگ کی جاتی ہے اور اسے کسی نئے میٹریل کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔جس کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ PETبوتل کو ایتھائلین وینائل ایسیٹیٹ کے ساتھ مرکب بنا کر اس کے کھچاﺅ کی طاقت بڑھا سکتے ہیں ۔ PETیاPP کی بوتلوں کو SEBSپولیمر کیساتھ مرکب بنا کر اسکی چوٹ برداشت کرنیکی طاقت میں اضافہ جبکہ پولی ایتھلین اور پولی پروپائلین کی ویسٹ کا مرکب بنانے کے لیے اس میں EPDMملا سکتے ہیں جو کہ ان میٹریل کی مرکب بنانےکی خصوصیات کو بہتر کر سکتا ہے۔ڈاکٹر صاحب نے مزید بتایا کہ پولی ایتھلین اور پولی پروپائلین کے بیگ کی ویسٹ اور EPDMکا مرکب بنا کر ہم انکی طاقت کومزید بہتر بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے اپ سائیکلنگ کے ایک اور طریقے کے بارے میں بتایا کہ پلاسٹک ویسٹ کو ردِ عمل کی مطابقت سے اپ سائیکل کیا جا سکتا ہے۔اس
طریقہ کار میں پلاسٹک ویسٹ کے مرکب کو پر آکسائیڈ کیساتھ کیمیائی عمل کروا کر ان کی تمام خصوصیات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے مثال کے طور پرپولی ایتھلین اور پولی پروپائلین کی بوتلوں کی ویسٹ کو BPOکیساتھ کیمیائی عمل کروا کر ان کے ایمپکٹ کی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ پلاسٹک ویسٹ کی اپ سائیکلنگ اور ریسائیکلنگ کے علاوہ پلاسٹک ویسٹ میں کوئی اپ سائیکلنگ میٹریل شامل کر کے ٹف ٹائل اور گٹروں کے ڈھکن بھی تیار کر سکتے ہیں جو کہ روایتی ٹف ٹائل اور ڈھکنوں کی نسبت زیادہ عرصہ قابل استعمال رہتے ہیں اور کم لاگت کے ہوتے ہیں۔پلاسٹک ویسٹ کی ریسائیکلنگ کی بجائے اسکی اپ سائیکلنگ کر کے ہم اپنے ملک کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور اپنی مصنوعات کو مزید بہتر اور زیادہ عرصے تک کارآمد بنا سکتے ہیں۔اسکے بعد سوال و جوابات کا سیشن ہوا جس میں شرکاءکی طرف سے مختلف سوالات کئے گئے جن کے ڈاکٹر صاحب نے تسلی بخش جوابات دئیے۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ انڈسٹری مالکان پولیمر گریجویٹس کو جاب فراہم کریں تاکہ ان کو جدید ریسرچ اور علم سے روشنائی حاصل ہو سکے اور ان گریجویٹس کے ذریعے انڈسٹری اور تعلیمی اداروں کے باہمی تعلقات بہتر ہو سکیں۔ آئندہ نسلوں کی بہتری کے لیے ہمیں پلاسٹک کی ریسائیکلنگ کی بجائے اپ سائیکلنگ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیئے اور یہی وقت کا اہم تقاضا ہے.

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے