تاحیات نا اہلی کیس، سپریم کورٹ کا 7 رکنی بینچ تشکیل
اسلام آباد :سپریم کورٹ نے تاحیات نا اہلی کیس کی سماعت کے بینچ تشکیل دے دیا۔ میدیا رپورٹس کے مطابق تاحیات نا اہلی کے کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے 7 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس لارجر بینچ کے سربراہ ہوں گے، بینچ کے دیگر ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحی آفریدی، جسٹس امین الدین خان شامل ہیں جب کہ جسٹس جمال مندو خیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی کو بھی لارجر بینچ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ تاحیات نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے اور الیکشن ایکٹ میں تضاد کے معاملے میں عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر اخبارات میں اشتہار جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ آرٹیکل 62 ون ایف اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 232 کے تحت نااہلی کی مدت کا سوال اٹھا، عدالتی فیصلے کا اثر آئندہ عام انتخابات میں امیدواروں پر بھی ہو سکتا ہے، اس لیے خواہشمند امیدوار چاہیں تو سپریم کورٹ میں اپنا جامع تحریری جواب جمع کروا سکتے ہیں، مذکورہ اپیلوں اور دیگر مقدمات کی سماعت 2 جنوری 2024ء کو 7 رکنی بینچ کرے گا۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے اراکین اسمبلی کی تاحیات نااہلی کے معاملے میں انتخابی عذرداری سے متعلق کیس میں نوٹس لیتے ہوئے معاملہ تین رکنی کمیٹی کو بھجوایا، عدالت نے کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس میں سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ 2008ء کے عام انتخابات میں الیکشن لڑنے کے لیے کم از کم تعلیمی قابلیت گریجویشن تھی، کچھ امیدواروں نے جعلی ڈگریاں جمع کرائیں جس پر انہیں نااہلی اور سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا۔
سپریم کورٹ نے حکمنامے میں کہا کہ درخواست گزار کو تاحیات نااہلی کے ساتھ دو سال کی سزا سنائی گئی، دو سال سزا کے خلاف اپیل لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ میں زیر التوا ہے، درخواست گزار کے مطابق جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے کی سزا آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تا حیات نااہلی ہے جب کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 232 (2) کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال ہے۔