سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے تاحیات نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔جمعہ کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ شارٹ آرڈر آج نہیں سنائیں گے۔ جلد مختصر فیصلہ سنانے کی کوشش کریں گے۔سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ انتخابات سے متعلق انفرادی کیس ہم نہیں سنیں گے، ہم آئینی تشریح سے متعلق کیس کو سنیں گے۔ انتخابات سے متعلق انفرادی کیس اگلے ہفتے کسی اور بینچ میں لگا دیں گے۔
جہانگیر ترین کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کیا ۔وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے بنیادی معاملہ اسی عدالت کا سمیع اللہ بلوچ کیس کا ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی سمیع اللہ بلوچ کیس میں سوال اٹھایا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق نااہلی کا ڈیکلیریشن سول کورٹ سے آئے گا؟ ۔وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ جی، ڈیکلیریشن سول کورٹ سے آئے گا، سول کورٹ فیصلے پر کسی کا کوئی بنیادی آئینی حق تاعمر ختم نہیں ہوتا، کامن لا سے ایسی کوئی مثال مجھے نہیں ملی۔
کسی کا یوٹیلٹی بل بقایا ہو جب ادا ہو جائے تو وہ اہل ہوجاتا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق نااہلی کا ڈکلیریشن سول کورٹ سے آئے گا؟ ۔وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ جی، ڈکلیریشن سول کورٹ سے آئے گا، سول کورٹ کے فیصلے پر کسی کا کوئی بنیادی آئینی حق تاحیات ختم نہیں ہوتا، کامن لا سے ایسی کوئی مثال مجھے نہیں ملی، کسی کا یوٹیلیٹی بل بقایا ہو اور وہ ادا ہو جائے تو وہ اہل ہوجاتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل 62 ون ایف انتخابات سے پہلے لگتا یا بعد میں بھی لگ سکتا ہے، وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ آرٹیکل 62 اور 63 کو ملا کر دیکھیں تو انتخابات سے پہلے ہی نااہلی ہوتی ہے ۔،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان کی تاریخ دیکھیں کہ 62 ون ایف کی ناا۔ہلی جیسی ترامیم کب لائی گئیں آئین میں اس قسم کی ترامیم ایوب خان کے دور میں شروع ہوئیں اور آگے چلتی گئیں،۔
پاکستان کی تاریخ کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ہم نے نااہلی سے متعلق کیس میں پبلک نوٹس جاری کیا مگر کوئی ایک سیاسی جماعت فریق نہیں بنی،۔ پاکستان کے عوام کا کسی کو خیال نہیں ہے۔ پاکستان کو تباہ کر دیں کچھ نہیں ہوتا مگر کاغذات نامزدگی میں ایک غلطی تاحیات نااہلی کر دیتی ہے۔ ہم خود کو آئین کی صرف ایک مخصوص جز اور اس کی زبان تک محدود کیوں کر رہے ہیں؟۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے