الیکشن کمیشن فیئر نہیں‘ صرف ایک پارٹی کے پیچھے بھاگ رہا ہے، جسٹس مسرت ہلالی

الیکشن کمیشن فیئر نہیں‘ صرف ایک پارٹی کے پیچھے بھاگ رہا ہے، جسٹس مسرت ہلالی

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے معاملے پر الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کا آغاز کیا تو پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’ہم اپنی درخواست واپس لے رہے ہیں کیوں کہ آپ کے13 جنوری کے فیصلے سے ہماری 230 سے زائد نشستیں چھن گئیں، ہم آپ کی عدالت میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے آئے تھے لیکن 13 جنوری کی رات 11بج کر 30 پر ایسا فیصلہ سنایا گیا جس سے پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھر گیا، ہم اب کیا توقع کریں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی، جمہوریت کی بقا کیلئے عوام کی عدالت میں جانا پسند کریں گے‘۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ ’آپ احکامات دے سکتے ہیں ہم آپ کی عدالت میں یہ کیس نہیں لڑنا چاہتے کیوں کہ آپ نے تو پی ٹی آئی کی فیلڈ ہی چھین لی، الیکشن کمیشن صرف انتخابی نشان واپس لے سکتا ہے، ایک جماعت کو پارلیمان سے باہرکرکے پابندی لگائی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کے تمام امیدوار آزاد انتخابات لڑیں گے اورکنفیوژن کا شکارہوں گے‘، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’ہمارا فیصلہ ماننا ہے مانیں، نہیں ماننا تو آپ کی مرضی‘۔
اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ ’الیکشن کمیشن فیئر نہیں ہے، صرف ایک پارٹی کے پیچھے بھاگ رہا ہے، الیکشن کمیشن کو دوسری جماعتیں کیوں نظر نہیں آتیں؟‘ انہوں نے وکیل پی ٹی آئی کو مخطب کرتے ہوئے دریافت کیا کہ ’کیا آپ کو لگتا ہے انتخابات شفاف نہیں ہیں؟‘ اس پر لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ ’انتخابات بالکل غیرمنصفانہ ہیں‘۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے