ایران نے پاکستان کی جوابی کارروائی میں 7 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی
تہران: ایران نے پاکستان کی جوابی کارروائی میں 7 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ نے ایران میں پاکستان کے جوابی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج صبح ہونے والے ان حملوں میں 7 افراد ہلاک ہوئے، ہلاک ہونے والے ایران کے شہری نہیں تھے۔ اس حوالے سے ایران کے صوبے سیستان بلوچستان کے ڈپٹی گورنر علی رضا مرحمتی نے کہا کہ سروان شہر کے قریب صبح 4 بج کر 5 منٹ پر متعدد دھماکوں کی آواز سنی گئی۔
دوسری طرف پاکستان نے ایران سمیت مغربی سمت سے آنے والی تمام پروازوں کی مانیٹرنگ بھی شروع کردی ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مغربی سرحدوں پر فضا میں ہونے والی ہر سرگرمی کو مانیٹر کیا جارہا ہے، مغرب سے آنے والی تمام پروازوں سے متعلق الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، ایئر ٹریفک کنٹرول کو ایران سمیت تمام مغربی پروازوں کی تفصیلات اکٹھی کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پہلے مغرب کی طرف سے پاکستان آنے والی پروازوں کی مانیٹرنگ نہیں ہو رہی تھی، پاکستان اور ایران کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے کھلی ہے، اس حوالے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈی جی خاقان مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ایران کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تاحال ایران کے لیے فضائی حدود بند کرنے کی حکومت سے کوئی ہدایت نہیں ملی، تاہم صورتحال کو بغور مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو بھی چابہار ایران سے وطن واپس بلالیا گیا ہے، ایران کی پاکستان میں دراندازی کے باعث چابہار میں جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمیٹی کا اجلاس منسوخ ہوچکا ہے، بلوچستان کے علاقے پنجگور میں دراندازی پر پاکستان نے ایران کے شہر چابہار میں جاری مشترکہ سرحدی تجارتی کمیٹی کا اجلاس منسوخ کیا گیا اور پاکستانی وفد چابہار سے واپس پاکستان روانہ ہو گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ اجلاس کی صدارت چیف کلکٹر کسٹم بلوچستان عبدالقادر میمن کر رہے تھے، وفد میں ڈپٹی کمشنر گوادر اورنگزیب بادینی، کوئٹہ اور گوادر چیمبرز کے تجارتی وفود اور دیگر حکام شامل تھے، چابہار میں منعقدہ اجلاس میں دوطرفہ تجارت کی فروغ کیلئے تجاویز و مشاورت کے علاوہ کئی یاداشتوں پر دستخط ہونا تھے۔ ایرانی حکومت نے اعلامیے میں کہا کہ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے شعبہ صنعت، کانوں اور تجارت کے سربراہ ایراج حسن پور نے پاکستانی وفد کے ساتھ دو روزہ ملاقات کرنا تھی، اجلاس کا مقصد تجارتی تبادلوں کو فروغ دینا اور نقل و عمل کی رفتار کو تیز کرنا اور ایران اور پاکستان کے درمیان کسٹم کے معاملات میں سہولت فراہم کرنا تھا۔