سائفر کیس میں سابق امریکی سفیر اسد مجید کا بیان قلمبند کر لیا گیا
اسلام آباد:سائفر کیس میں امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے اڈیالہ جیل میں قائم آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں بیان ریکارڈ کروادیا۔ سائفر کیس کی اڈیالہ جیل سماعت کے دوران آج اہم گواہ اسد مجید ، فیصل ترمذی اور سیکرٹری داخلہ اکبر درانی سمیت استغاثہ کے چھ گواہوں کے بیان قلم بند کر لیے گئے۔
سائفر کیس میں مجموعی طور پر 25 گواہوں کے بیان قلم بند کئے گئے۔اسد مجید نے عدالت کو بتایا کہ جنوری 2019ء سے مارچ 2022ء تک امریکا میں پاکستان کا سفیر تھا۔7 مارچ 2022 کو امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو کو ورکنگ لنچ پر مدعو کیا۔انہوں نے واضح کیا کہ ملاقات پہلے سے طے شدہ تھی جس کی میزبانی پاکستان ہاؤس میں کی گئی۔ملاقات میں کمیونیکیشن کا سائفر ٹیلیگرام سیکرٹری خارجہ کو بھجوایا گیا۔
ملاقات میں ڈپٹی ہیڈ آف مشن اور ڈیفینس اتاشی بھی موجود تھے۔ملاقات میں دونوں سائیڈ کو معلوم تھا میٹنگ کے منٹس لیے جا رہے ہیں۔اسد مجید نے بتایا کہ سائفر ٹیلی گرام میں ملاقات میں ہونے والی گفتگو کو اسلام آباد میں رپورٹ کیا گیا۔خفیہ سائفر ٹیلی گرام میں ’خطرہ یا سازش‘ کے الفاظ کا حوالہ نہیں تھا۔مجھے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں بلایا گیا جس میں ڈی مارش ایشو کرنے کی تجویز دی تھی،سائفر کا معاملہ پاکستان امریکا تعلقات کے لیے دھچکا تھا۔
جبکہ سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ سائفر کی کاپی سیکرٹری خارجہ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دی، انہوں نے معاملہ اگلی صبح وزیراعظم کے سامنے رکھنے کا کہا، وزارت خارجہ سے آئی کاپی لے کر وہ وزیراعظم آفس گئے۔ سابق پرنسپل سیکرٹری نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعظم نے کہا وزیر خارجہ شاہ محمود سے اس پر بات ہوئی ہے، سابق وزیراعظم سائفر دیکھ کر بہت پر جوش ہوگئے اور اس معاملے پر عوام کو اعتماد میں لینے کا کہا۔
اعظم خان نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا یہ بتانا ہوگا بیرونی عناصر پاکستان میں کیسے سازش کر رہے ہیں، وزیراعظم کو میں نے کہا کہ وہ وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ سے ملاقات کریں، میں نے کہا اس ملک کے سفیر یا حکام سے وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ رابطہ کریں، میں نے کہا سیکرٹ ڈاکیومنٹ ہے اس کی تفصیلات عوام کو بتائی نہیں جا سکتیں، وزیراعظم نے مانا کہ یہ پبلک نہیں کی جا سکتی جس کے بعد بنی گالہ میں ملاقات ہوئی، جس میں وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ تھے، بنی گالہ میں سیکریٹری خارجہ نے ماسٹر کاپی سے سائفر پیغام پڑھا، بنی گالہ میں میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا، مارچ کے آخری ہفتے میں یہ ملاقاتیں، میٹنگز ہوئیں، کابینہ اجلاس بلایا گیا جس میں وزرات خارجہ کے نمایندے نے ماسٹر کاپی سے پیغام پڑھا۔