عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم ہونے والی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا، تفصیلی فیصلہ 77 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر وزارت خارجہ کو واپس نہیں بھیجا، سائفر کے معاملے سے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑا جس سے دشمنوں کو فائدہ ہوا۔
خصوصی عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ کیس سائفر سے متعلق ہے، جو وزارتِ خارجہ کو واشنگٹن سے موصول ہوا، سائفر بہت حساس دستاویز ہے جس سے امریکہ اور پاکستان کا ایک دوسرے پر بھروسہ بھی جڑا ہے، 17 ماہ کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ سائفر کیس تاخیر سے دائر نہیں کیا گیا، دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے خود ساختہ پریشانیاں بنائیں اور ہمدردیاں لینے کے لئے بے یارومددگار بننے کی کوشش کی، سماعت کے دوران وکلاء صفائی غیرسنجیدہ دکھائی دیئے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے نامناسب طریقہ کار سے فئیر ٹرائل کی استدعا کی، دونوں مجرمان کا دوران ٹرائل عدالت کے سامنے رویہ مدِنظر رکھا گیا، فیئر ٹرائل کا حق چالاک ملزم کے لیے نہیں، سائفر کو اپنے لیے استعمال کیا گیا جس کا اثر پڑا، بطور وزیرِ اعظم اور وزیر خارجہ اپنے عہد کی خلاف ورزی کی، پاکستان اور امریکہ کے تعلق کو نقصان پہنچایا۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ اعظم خان کا بیان سچائی پر مبنی تھا جس نے پراسیکیوشن کے دلائل کو مضبوط بنایا، سائفر کے ذریعے دیگر ممالک سے رابطے کے سسٹم کی سالمیت پر سمجھوتہ کیا گیا، بطور وزیرِ اعظم عمران خان کی ذمے داری تھی کہ سائفر واپس واپس لوٹاتے، وزارت خارجہ وزیرِ اعظم سے سائفر واپس نہیں مانگ سکتی، اب تک بانی پی ٹی آئی نے سائفر واپس نہیں کیا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ کیس میں 25 گواہان کے بیان قلمبند کیے گئے، سماعت میں وکلاء صفائی غیر سنجیدہ دکھائی دیئے، 27 جنوری کو وکلاء صفائی غیر حاضر تھے، سرکاری وکیل موجود تھا، عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکیل کے ساتھ بدتمیزی کی اور فائلیں پھینکیں، وکلاء صفائی عثمان گل اور علی بخاری کے پہنچنے پر جرح کی تیاری کے لیے وقت دیا، جب جرح کا کہا تو وکلاء صفائی نے انکار کردیا جس کے بعد سرکاری وکیل نے جرح کی۔