امریکی سفیر جیل میں عمران خان سے ملاقات کریں
واشنگٹن: سینئر رکن امریکی کانگریس کی امریکی سفیر کو عمران خان سے جیل میں ملاقات کرنے کی ہدایت۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز امریکی نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو کی امریکی ایوان نمائندگان کی محکمہ خارجہ کی کمیٹی کو دی گئی بریفنگ کے دوران سینئر امریکی رکن کانگریس بریڈ شیرمین نے ڈونلڈ لو کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ پہلے بلے پر اور پھر بلے باز پر پابندی لگا دی گئی، کیا عمران خان کو یک طرفہ عدالتی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا؟۔
ڈونلڈ لو نے جواب دیا کہ عمران خان کی گرفتاری اور نو مئی کے مظاہروں کے بعد سے امریکہ نے بڑے پیمانے پر پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن کے رہنماؤں کی گرفتاریوں پر خدشات ظاہر کیے ہیں۔
ہم نے فوجی عدالتوں کے استعمال پر تشویش ظاہر کی ہے۔ اس پر امریکی سینئر رکن کانگریس بریڈ شیرمین کہا کہ آپ کو ایک کام کرنے کی ضرورت ہے کہ امریکی سفیر جیل میں عمران خان سے ملاقات کریں، یقینی بنائیں کہ وہ اپنی غیر منصفانہ قید کی داستان بیان کرنے کیلئے زندہ رہیں۔
بریفنگ کے دوران امریکی نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نے پاکستان کے 8 فروری کے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے اہم بیان دیا۔
بریفنگ کے دوران سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان کے حالیہ انتخابات صاف اور شفاف تھے؟ اس پر ڈونلڈ لو کی جانب سے کہا گیا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستان کے حالیہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ تھے، ہم متعدد مرتبہ انتخابات سے متعلق سنجیدہ تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔
پاکستان کے الیکشن کمیشن کو متنازعہ نتائج والے حلقوں میں دوبارہ الیکشن کروانے چاہیں، اگر الیکشن سے متعلق بے ضابطگیوں کے تحفظات دور نہ کیے گئے تو پاک امریکا تعلقات پر اثر پڑے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کے خاتمے میں امریکی کردار کے الزام سے متعلق سوال پر ڈونلڈ لو نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے الزامات رد کر دیے۔ اس دوران ایوان میں "جھوٹ، جھوٹ” کے نعرے لگ گئے جس پر سیکیورٹی نے شور مچانے والے افراد کو ایوان سے نکال دیا۔
جبکہ بریفنگ کا مشاہدہ کرنے والے چند افراد نے عمران خان کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ شرکاء نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ "عمران خان کو رہا کرو، عمران خان جمہوری طور پر منتخب ہونا والا پاکستان کا پہلا وزیر اعظم ہے، صرف وہی پاکستان کو بچا سکتا ہے”۔