امریکہ پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی حمایت نہیں کرتا، میتھیو ملر
لاہور: امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران پائپ لائن منصوبے کی حمایت نہیں کرتا، سب کو مشورہ دیتے ہیں کہ ایران کیساتھ کاروبار کرنے سے امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا پریس بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ جو بھی کاروبارکریگا وہ ہماری پابندیوں کے دائرے میں آنے کا خطرہ مول لے سکتا ہے۔
ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ جاری رکھنے پر پاکستان کو بھی ممکنہ پابندیوں کے حوالے سے خبردار کرتے ہیں کہ وہ اس پر بہت احتیاط سے غور کرے۔میتھیو ملر نے کہا کہ ایران کیساتھ کاروبار کرنے سے پہلے امریکی پابندیوں بارے غور کریں، اسسٹنٹ سیکرٹری نے واضح کیا تھا ہم گیس منصوبے کو آگے بڑھانے کی حمایت نہیں کرتے، ہم ابھی پاک ایران گیس منصوبے پر ممکنہ کارروائی پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک کا گزشتہ روز کہنا تھا کہ امریکہ سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کریں گے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی پابندیوں کیخلاف استثنیٰ مانگیں گے۔ پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے میں پابندیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ڈاکٹر مصدق ملک کا مزید کہنا تھا کہ امریکی پابندیوں کیخلاف سیاسی و تکنیکی دلائل دے کر استثنیٰ لینے کی کوشش کریں گے اور اس کیلئے بھرپور لابنگ کریں گے، گیس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر جلد شروع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاک ،ایران گیس پائپ لائن دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل المدتی منصوبہ ہے، اور اسے کئی سالوں سے تاخیر اور فنڈنگ کے چیلنجز کا سامنا ہے۔گیس کی قیمتوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت کم ہو یا زیادہ کمپنیوں کی طرف سے اضافے کی درخواست آ جاتی ہے۔ہ صرف 25 سے 27 فیصد شہریوں کو گیس کی سہولت ہے۔ ستر فیصد سے زائد عوام کو گیس کی سہولت ہی میسر نہیں ہے۔