پاکستان ایران نئے معاہدوں پر پیشرفت ہوئی تو پابندیاں لگ سکتی ہیں، امریکہ کی وارننگ
واشنگٹن : امریکا نے ایران کے ساتھ نئے معاہدے کرنے کی وجہ سے پاکستان پر پابندیاں عائد کرنے کا اشارہ دے دیا۔ واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ پاک ایران نئے معاہدوں میں اگر پیش رفت ہوئی تو پابندیاں لگ سکتی ہیں، معاہدے کے ذمہ داروں کو پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنا چاہیئے، پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات اپنی خارجہ پالیسی کے تحت دیکھے، زیادہ تباہی والے جنگی ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور روک تھام کیلئے سپلائرز کو پابندیوں کا سامنا ہے۔
اسی طرح ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے سوال پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے، تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو ممکنہ پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں، امریکہ پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی اور اس کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے، امریکہ 20 برس سے پاکستان میں ایک بڑا سرمایہ کار بھی ہے، اس لیے پاکستان کی اقتصادی کامیابی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، اس وقت امریکہ ممکنہ پابندیوں کا جائزہ نہیں لے رہا بلکہ ہم اپنی شراکت کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ پاکستان اور ایران کی جانب سے مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب اسلام آباد میں ہوئی، وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے تقریب میں شرکت کی، اس دوران دونوں ممالک کے درمیان 8 شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے، جہاں پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ اکنامک فری زون پر توثیق، سویلین معاملات میں عدالتی امور پر ایم او یو پر دستخط ہوئے، پاکستان اور ایران کے درمیان سیکیورٹی تعاون کے سمجھوتے، ویٹرنری اور حیوانات کی صحت سے متعلق معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے ۔
اس کے علاوہ ایران کے صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر وفاقی کابینہ نے مزید 2 ایم اویوز کی منظوری بھی دیدی، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران نے ورک فورس اور فلم و سنیما میں تعاون کے لیے ایم اویوز کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی کابینہ سے سرکولیشن پر الگ الگ سمریوں کی منظوری لے لی گئی، جن کے تحت دونوں ممالک میں ہنر مند افرادی قوت کے تبادلے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، ایم او یوز کے تحت ورکرز کی فلاح و بہبود کے لیے مشترکہ تعاون کو فروغ دیا جائے گا، ایم او یوز کے تحت ورکرز ویلفیئر فنڈ کے قیام کا جائزہ لیا جائے گا، ایک دوسرے کے ممالک میں ماہر و فود کی سطح پر دورے کیے جائیں گے، اسی طرح دونوں ممالک میں فلم کے تبادلے اور سنیما کو آپریشن کا ایم ایو یو بھی ہوگا، ایم او یو کے تحت فلم کے لیے جوائنٹ پروڈکشن پراجیکٹس کیے جائیں گے، ایک دوسرے کی فلم انڈسٹری کو سمجھنے کے لیے وفود کا تبادلہ کیا جائے گا، ایم او یوز کے تحت پاکستان اور ایران میں فلم ویکس اور دیگر ثقافتی تقریبات کا انعقاد ہوگا۔