وزارت اعلیٰ کی کرسی آسان نہیں تھی‘ آگ کے دریا سے گزر کر یہاں پہنچنا پڑا، مریم نواز
لاہور : وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کی بیٹی تھی مگر مجھے بھی خود کو ثابت کرنا پڑا، وزارت اعلیٰ کی کرسی آسان نہیں تھی، آگ کے دریا سے گزر کر یہاں پہنچنا پڑا، اچھا ہوا میری ٹریننگ ہوئی، کوئی اب نہیں کہہ سکتا کہ وہ یہاں اس لیے بیٹھی ہے کہ اس کا باپ وزیر اعظم تھا، میرے دل میں انتقام کا جذبہ نہیں، کسی کے خلاف فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو میں دل پر پتھر رکھ کے کرتی ہوں۔
لاہور میں پولیس ٹریننگ کالج کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم پولیس کے شعبے میں خواتین کی تعدادنصف کرنا چاہتے ہیں، پہلے کبھی میں جلسوں میں جاتی تھی تو دیکھتی تھی کہ خواتین پولیس افسر نے بھاری ہتھیار اٹھائے ہوتے تھے اور مردوں والے عہدوں پر کام کر رہی ہوتی تھیں، مجھے ان کو دیکھ کو خوشی ہوتی تھی، میں نے انسپکٹر جنرل پنجاب کو کہا 7 ہزار کا نمبر بہت کم ہے اس کو بڑھانا چاہیئے، خواتین سپر ہیومنز ہیں، ہم خواتین مائیں بھی ہیں، بیٹیاں بھی ہیں، جتنی تندہی سے ہم اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ اس میں کتی محنت لگتی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ میں آپ سب کو سلام پیش کرتی ہوں، مجھے خوشی ہوئی کہ پہلی سوارڈ آف آنر ایک خواتین پولیس افسر کو ملی، مجھے آپ سب پر فخر ہے، جب سے میں نے وزیر اعلی کا حلف لیا تب سے میں اس تقریب کا انتظار کر رہی تھی، جب میں نے پولیس کا یونیفارم پہنا تب مجھے احساس ہوا کہ یہ کتنی بڑی ذمہ داری ہے، میں فیصلے کرتی ہوں آپ اس پر عمل در آمد کرتے ہیں تو آپ کی زیادہ بڑی ذمہ داری ہے، خواتین نرم دل ہوتی ہیں اور بہت چیزوں کو معاف کردیتی ہیں مگر اس عہدے پر انصاف سے کام لینا آپ کے دل میں ظالم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ جب مجھے کسی کے خلاف فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو میں دل پر پتھر رکھ کے کرتی ہوں، مگر جس معاشرے میں انصاف نہیں وہ بگڑ جاتے ہیں، آپ سے توقع ہے کہ ظالم کو کیفر کردار تک پہنچائیں گی، میں سب کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، یہ بیٹیاں اپنے ماں باپ کا سر جھکنے نہیں دیں گی، اپنی بیٹیوں کے ساتھ کھڑے ہوں، جو وہ کرنا چاہتی ہیں ان کو کرنے دیں تو وہ آپ کے لیے اور ملک کے لیے فخر کا مقام بنیں گی۔