وزارت خزانہ کو بینک کھاتوں میں موجود غیر استعمال شدہ عوامی رقوم کو اپنے قبضے میں لینے کی اجازت؟

وزارت خزانہ کو بینک کھاتوں میں موجود غیر استعمال شدہ عوامی رقوم کو اپنے قبضے میں لینے کی اجازت؟

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے تمام سرکاری اداروں کے لیے سخت مالیاتی اصولوں کا اعلان کیا ہے تاکہ سوئیپنگ انتظامات کے ذریعے کیش پر کنٹرول کو مزید سخت بنایاجا سکے ان اقدامات سے وزارت خزانہ کو بینک کھاتوں میں موجود غیر استعمال شدہ عوامی رقوم کو اپنے قبضے میں لینے کی اجازت مل سکتی ہے.
کیش مینجمنٹ اینڈ ٹریڑری سنگل اکاﺅنٹ رولز 2024 کے ذریعے متعارف کرائی گئی بڑی تبدیلی بین الاقوامی قرض دہندگان، خاص طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے سامنے آئی ہے جس سے مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لیے مختلف اکاﺅنٹس میں موجود غیر استعمال شدہ عوامی فنڈز کو اکٹھا کیا جا سکتا ہے۔
حکومت نے چند ماہ قبل آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ وہ کیش مینجمنٹ کے آلات کو بہتر بنانے کے لیے ٹریڑری سنگل اکاو¿نٹ پر تیزی سے پیشرفت کرے گی، سوئیپنگ انتظامات کے تحت بینک کھاتوں میں پڑی رقوم کو ہر بینکنگ دن کے اختتام پر نکال کر نان فوڈ اکاﺅنٹ نمبر 1 کا حصہ بنایا جاتا ہے اور بینکنگ اوقات کے آغاز پر بینک کھاتوں میں واپس منتقل کردیا جاتا ہے.

نجی ٹی وی کے مطابق مجاز اخراجات کو طے کرنے کے لیے فنڈز کی بروقت دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے، فنانس ڈویژن کا بجٹ ونگ اور ڈیبٹ مینجمنٹ آفس مستقل بنیادوں پر کیش بفر کی ضرورت کا تخمینہ پیش کرے گا اور فنانس ڈویژن کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ مل کر عوامی قرضوں کو ختم کرنے کے لیے اضافی فنڈز استعمال کرے اورہر ماہ کی پانچویں تاریخ کو، اکاﺅنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو تمام ڈویڑنوں کے سیکریٹریز کو ریونیو اور اخراجات کا ڈیٹا جائزے کے لیے فراہم کرے گا اس کے علاوہ ہر سہ ماہی کے اختتام پر، سیکرٹری اگلے مہینے کی 20 تاریخ تک مالیاتی ڈویژن کو آمدنی اور اخراجات کی تین ماہ کی پیشن گوئی جمع کرانے کے پابند ہوں گے.
ڈیبٹ مینجمنٹ آفس قرض کے سہ ماہی تخمینے تیار کرے گا، اور فنانس ڈویژن ڈویژنوں اور ڈیبٹ مینجمنٹ آفس کے فراہم کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر ماہانہ کیش پیشن گوئی کی رپورٹس تیار کرے گا سرکاری دفاتر اور عوامی ادارے صرف نئے قوانین کے مطابق بینک اکاﺅنٹس کھولیں گے، برقرار رکھیں گے اور چلائیں گے، بینک اکاﺅنٹ کھولنے کے لیے درخواستیں فنانس ڈویژن کو جمع کرائی جائیں گی جس کے ساتھ کسی قانونی پروویژن یا حکومتی منظوری یا بینک اکاﺅنٹ کھولنے کے واضح جواز بھی شامل ہوں گے موجودہ اکاﺅنٹس کا فنانس ڈویژن اور متعلقہ ڈویژن مشترکہ طور پر جائزہ لیں گے اور جو اکاﺅنٹس کام کرنے کے لیے غیر ضروری پائے جائیں گے انہیں بند کر دیا جائے گا اور بیلنس فنڈز کو فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ یا پبلک اکاﺅنٹس میں منتقل کر دیا جائے گا.
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان تمام بینک اکاﺅنٹس اور ان میں موجود بیلنس کی مالیاتی ڈویژن کو سہ ماہی رپورٹ فراہم کرے گا جو سرکاری دفاتر اور عوامی اداروں کے ذریعہ چلائے جاتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں.

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے