امریکہ نے پاکستان سے سترسالہ پرانا مطالبہ پھر سے کردیا

واشنگٹن: وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس حکام نے ایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کیا جانا والا تعاون کافی نہیں مزید تعاون کرنا ہوگا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے حوالے سے ’ بیک گراؤنڈ بریفنگ‘ دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان رو برو ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر بھی بات چیت ہوگی اور ظہرانہ بھی دیا جائے گا۔

وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کی تیاری اور ایجنڈے سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس حکام کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی میٹنگ میں ٹی او آر طے پا گئے ہیں تاہم کولیشن سپورٹ فنڈ کی بحالی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ امریکا تمام حالات کا بغور جائزہ لے رہا ہے، پاکستان سے ٹھوس اقدامات کے منتظر ہیں اور پاکستان کیلیے بہترین موقع ہے کہ طالبان کے ساتھ اپنے تعلقات کا فائدہ اُٹھا کر افغانستان میں امن بحال کروائے۔

امریکی حکام نے مزید کہا کہ پاکستان پر افغان امن عمل میں ٹھوس کردار ادا کرنے اور اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے پر دباؤ ڈالا جائے گا اور پاکستان کو عسکری تنظیموں سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کرنے کی ہدایت بھی کی جائے گی۔

شکیل آفریدی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وائٹ ہاؤس حکام نے کہا کہ شکیل آفریدی پاکستانی جیل میں ہے اور ہم اُس ملک کے قوانین اور عدلیہ کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ دیکھا جائے گا کہ شکیل آفریدی کیساتھ جیل میں کیسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے اور اس معاملے پر پاکستانی حکام سے بات بھی کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں وائٹ ہاؤس حکام نے کہا کہ بے شک پاکستانی میڈیا کے خدوخال مختلف ہیں لیکن وہاں صحافیوں پر قدغن لگائی جا رہی ہے جس پر پاکستانی حکام سے بات چیت کی جائے گی۔ گزشتہ ایک سال میں پاکستانی میڈیا پر بہت پابندیاں لگی ہیں جو نا صرف ناقابل قبول ہیں بلکہ اس پر امریکا کو سخت تحفظات بھی ہیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے