خیبرپختونخوا ہ حکومت نے 601 ترقیاتی منصوبے ختم کر دیئے
پشاور:خیبرپختونخوا ہ حکومت نے 601 ترقیاتی منصوبے ختم کر دیئے،منصوبے ختم کرنے سے 473 ارب روپے کی بچت ہوگی، منصوبوں کی ریشنلائزیشن وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پورنے 3اپریل کو منعقدہ اجلاس میں دی تھی۔محکمہ ترقی و منصوبہ بندی دستاویز کے مطابق 391منصوبے ڈراپ جبکہ 155کے سکوپ محدود اور 55 منصوبوں کو منجمد کردیا گیاہے۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے 46منصوبے ختم کرنے سے 47ارب 86کروڑکی بچت ہوگی، اعلیٰ تعلیم کے 37، صحت 39، آبپاشی 48اور بورڈ آف ریونیو کے 9منصوبے ختم کئے گئے ہیں۔محکمہ ترقی و منصوبہ بندی دستاویز کے مطابق سڑکوں کی تعمیر کے 47منصوبے ختم ہونے سے 76ارب 20کروڑ75لاکھ روپے کی بچت ہوگی۔ ملٹی سیکٹر ڈویلپمنٹ کے66منصوبے ختم کئے گئے جن سے 74ارب 53کروڑ33لاکھ بچت ہوگی۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا ہ اسمبلی میں وزیر خزانہ آفتاب عالم نے مالی سال 2024-25 کا بجٹ پیش کیا تھا۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ماہانہ پینشن بھی 10 فیصد بڑھانے کی تجویز دی گئی تھی۔بجٹ میں کم سے کم ماہانہ اجرت 32 ہزار سے 36 ہزار کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ تعلیم کیلئے 362ارب روپے، صحت کیلئے 232 ارب روپے جبکہ صحت کارڈ کیلئے 34ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
وزیر خزانہ خیبر پختونخوا ہ آفتاب عالم نے بجٹ تقریر کے دوران کہا تھاکہ کل محصولات 1754 ارب روپے اور کل اخراجات 1654 ارب روپے ہیں، بجٹ 100 ارب روپے سرپلس ہے۔ان کا کہنا تھاکہ خیبر پختو نخوا ہ واحد صوبہ ہے جس نے حقیقی طور پر اختیارات نچلی سطح تک منتقل کئے اور مقامی حکومتوں کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 20 فیصد فنڈز مختص کئے تھے۔ صوبائی مالیاتی کمیشن اور مقامی حکومتوں کے کمیشن قائم کئے گئے۔آفتاب عالم کاکہنا تھا کہ ہوٹلوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 6 فیصد کر دی گئی ہے،ریسٹورنٹ انوائس منیجمنٹ سسٹم کا استعمال تمام ہوٹلوں کیلئے لازمی قرار دیا گیا ۔، شادی ہالوں کیلئے فکسڈ سیلز ٹیکس ریٹ متعارف کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔