یقین ہے عدلیہ میں جلد سٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم ہوگی،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
راولپنڈی: چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان کا کہنا ہے یقین ہے عدلیہ میں جلد سٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم ہوگی، عدلیہ میں مداخلت میں مختلف ادارے ملوث ہیں،مداخلت کا آغاز مولوی تمیز الدین کیس سے ہوا، دو تین دن پہلے ایک جج کی شکایت میرے سامنے آئی اور انہوں نے سارے واقعات بیان کئے جو ان پر گزرے۔راولپنڈی میں جوڈیشل کمپلیکس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے مزید کہا کہ ہمیں خطوط آتے ہیں اور ہمیں دھمکیاں دی جاتی ہیں، خوشی ہے عدلیہ بغیر خوف، ڈر اور لالچ کے فیصلے کررہی ہے۔
ہمیں آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔کسی قسم کی قربانی دینی پڑے اس سے گھبرانا نہیں چاہیے۔
ایک جج نے بھی قربانی دینے کا اعلان کیا ہے۔سٹیبلشمنٹ سے جان چھڑانے کیلئے ہم نے فیصلہ جرات اور دلیری سے کرنا ہے۔ہماری عدالتوں میں آج بھی ہزاروں مقدمات التواکا شکار ہیں ، ایک نسل مقدمہ کرتی ہے اور تیسری نسل جا کر فیصلہ سنتی ہے۔ ہم نے فیصلہ قانون اور آئین کے مطابق کرنا ہوتا ہے۔
جلد انصاف کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کام کرنا ہے۔ ہمیں کسی کے ڈر خوف کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔عدالتی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ججز نے شکایات کی کہ وہ خوف زرہ ہیں۔ یہ مسئلہ ملک کی بدقسمتی ہے، ججز نے سارے واقعات بیان کیے ہیں جو ان پر ہو گزرے ہیں۔فیصلوں میں تاخیر سب سے بڑا مسئلہ ہے، اکثر مقدمات میں گواہ ہی پیش نہیں ہوتے ، بیرون ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کو بھی مقدمات میں مسائل کا سامنا ہے عوام کو فوری اور سستا انصاف پیدا کرنے کیلئے آسانی پیدا کرنا ہوں گی۔