الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل کے کیس میں لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ
اسلام آباد :سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی اپیل کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھیجوا دیا گیا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں الیکشن ٹربیونلز کے قیام کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل کی سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی، جسٹس نعیم افغان 2 رکنی بینچ کا حصہ تھے، الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر اور پی ٹی آئی وکیل سلمان اکرم راجا عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
بتایا گیا ہے کہ فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے لارجر بنچ کی تشکیل کیلئے معاملہ تین رکنی کمیٹی کو بجھوا دیا، اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیئے گئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں شامل دو ججز اس وقت کراچی اور لاہور رجسٹری میں ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے ہی ہوگا۔ دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ کیا پاکستان میں ہر چیز کو متنازعہ بنانا لازم ہے؟ انتخابات کی تاریخ پر بھی صدر مملکت اور الیکشن کمیشن میں تنازعہ تھا اب اگر آرڈیننس سے کام چلانا ہے تو پارلیمان کوبند کردیں کیوں کہ آرڈینینس لانا پارلیمان کی توہین ہے، یہ ریٹائرڈ ججز کا قانون کب بنایا گیا؟ صدارتی آرڈیننس کے زریعے تبدیلی کیسے کی جاسکتی ہے؟ ایک طرف پارلیمان نے قانون بنایا ہے، پارلیمان کے قانون کے بعد آرڈیننس کیسے لایا جاسکتا ہے، آرڈیننس لانے کی کیا وجہ تھی؟ ایمرجنسی تھی؟ الیکشن ایکٹ تو پارلیمان کی خواہش تھی، یہ آرڈیننس کس کی خواہش تھی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کیا چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ایک دوسرے سے ملاقات نہیں کرسکتے؟ انتخابات کی تاریخ پر بھی صدر مملکت اور الیکشن کمیشن میں تنازعہ تھا، کیا پاکستان میں ہر چیز کو متنازعہ بنانا لازم ہے؟ چیف جسٹس اور الیکشن کمیشنر بیٹھ جاتے تو تنازعہ کا کوئی حل نکل آتا، بیٹھ کر بات کرتے تو کسی نتیجے پر پہنچ جاتے، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ کسی جج سے ملاقات نہیں کرسکتے‘۔