لاہور میں موسم کی شدت سے بزرگ‘بچے اور بیمار شدید متاثر
لاہور: پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں موسم کی شدت سے بزرگ‘بچے اور بیمار شدید متاثر ہورہے ہیں‘جون کے درمیان سے شہر کی متعدد بڑی آبادی والے علاقوں میں ہوا میں نمی بڑھنے سے گرمی شدت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس کی وجہ سے شہری بیمار ہورہے ہیں . ماہرین کا کہنا ہے کہ گنجان آباد علاقوں میں درختوں کی کمی اور کھلی جگہیں نہ ہونے کی وجہ سے بدترین موسمی اثرات کا شکار ہورہی ہیں اور بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے دوسالوں سے لوئرمڈل کلاس طبقے نے بھی ایئرکنڈیشنزکا استعمال ترک کردیا ہے .
ان کا کہنا ہے ایسے شدید موسم کے انسانی صحت پر نمایاں منفی اثرات ہوتے ہیں اور نیند کی کمی کے باعث دماغی صحت بھی متاثر ہوتی کیونکہ درجہ حرارت رات گئے بھی بھی 30ڈگری سے زیادہ ریکارڈ کیا جارہا ہے جو ہوا میں نمی کا تناسب بڑھنے سے 40ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ محسوس ہوتا ہے اور اتنی گرمی میں شہریوں کی اکثریت آرام دہ نیند لینے سے قاصر رہتی ہے .
ماہرین کا کہنا ہے کہ جبس زدہ موسم عمومی طور پر ستمبر کے درمیان تک زوروں پر رہتا ہے اس طرح ماضی میں مون سون کا سیزن ایک سے ڈیڑھ ماہ کی بجائے تین ماہ تک ہوگیا ہے مسلسل ایک ماہ پرسکون نیند نہ آنے سے انسان کی دماغی اور ذہنی صحت پر ناقابل تلافی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں چونکہ ایسے موسم میں بھوک لگنا بھی کم ہوجاتی ہے اس سے بھی جسمانی اور ذہنی کمزوری سمیت دیگر طبی مسائل پیدا ہوتے ہیں. ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانے کے لیے پچھلی دو دہائیوں سے شہر کے پھیلاﺅ کو روکنے‘شجرکاری بڑھانے‘ اور شہری علاقوں کے نواح میں زرعی علاقے بڑھانے کے لیے تجاویزدی جارہی ہیں مگر حکومتوں کے اقدامات اس کے برعکس رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پینے کے پانی کی کمی آنے والے دنوں میں بہت بڑا بحران بننے کا خدشہ ہے .