چیئرمین سینیٹ معاملہ؛ حکومتی وفد مولانا فضل الرحمان کو منانے میں ناکام
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کے لیے حکومتی وفد مولانا فضل الرحمان کو منانے میں ناکام ہوگیا۔
اسلام آباد میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، اس موقع پر سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز، ایوب آفریدی، مرزا خان آفریدی اور بلوچستان کے سینیٹرز بھی موجود تھے۔ ملاقات میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور دیگر سیاسی امور پر بات چیت ہوئی۔
ملاقات کے بعد شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹ کو ہمیشہ سے مقدس پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے، کوشش کریں گے سینیٹ کا وقار متاثر نہ ہو، ہم نے اپنے خیالات مولانا فضل الرحمان کے سامنے پیش کیے، مولانا فضل الرحمان نے شفقت سے ہماری بات سنی، مولانا فضل الرحمان اگر ہماری طرف سے اپوزیشن سے بات کرتے ہیں تو اعتراض نہیں۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ سینیٹ کی ڈیڑھ سالہ مدت گزر چکی ہے، ڈیڑھ سال رہ گیا، ایسا قدم اٹھانا چاہیے جس سے بہتری کی طرف جائیں۔ چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر مولانا سے ملاقات کی، مولانا فضل الرحمان کے سامنے اپنی درخواست رکھی ہے، اپوزیشن کے اقدام سے شاید اچھے نتائج نہ نکلیں، صادق سنجرانی کا تعلق ہماری جماعت سے ہے، ہم انفرادی حوالے سے اس معاملے کو نہیں دیکھ رہے۔
جام کمال نے کہا کہ یقینی طور پر یہ صرف مولانا فضل الرحمان کا فیصلہ نہیں ہے، رہبر کمیٹی کے ممبران یقینی طور پر اپنا کردار ادا کریں گے، مولانا فضل الرحمان معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کرتے ہیں، امید ہے مولانا اس معاملے پر تعمیری اور مثبت کردار ادا کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا فیصلہ اپوزیشن نے متفقہ طور پر کیا، چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آ چکی ہے، کیسے ممکن ہے اس مرحلے پر تحریک واپس لے لیں۔