بجلی 2 روپے 63 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی ہونے کا امکان
اسلام آباد : ملک میں بجلی 2 روپے 63 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے کیوں کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ کرنے کی درخواست جمع کرادی گئی، نیپرا اس درخواست پر 31 جولائی کو سماعت کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق سی پی پی اے نے نیپرا میں ایک نظر ثانی شدہ درخواست دائر کی ہے جس میں اس نے جون کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ مانگا ہے، سی پی پی اے نے اس سے پہلے اپنی درخواست میں 2 روپے 10 پیسے فی یونٹ اضافہ طلب کیا تھا۔
ترمیم شدہ نئی درخواست میں سی پی پی اے کا بجلی کی پیداوار سے متعلق اپنے مؤقف میں کہنا ہے کہ جون کے مہینے میں پانی سے 35 اعشاریہ 13 فیصد، مقامی کوئلے سے 11 اعشاریہ 06 فیصد بجلی پیدا کی گئی جب کہ فرنس آئل سے 1 اعشاریہ 95 فیصد اور مقامی گیس سے 8 اعشاریہ 66 فیصد بجلی پیدا ہوئی، اسی طرح درآمدی ایل این جی سے پیدا ہونے والی بجلی 18 اعشاریہ 10 فیصد رہی، جوہری ایندھن سے 14 اعشاریہ 85 فیصد بجلی حاصل ہوئی۔
واضح رہے کہ ملک میں بجلی مہنگی ہونے کے تمام ہی ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں اور تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد 2 سالوں میں بجلی مہنگی ہونے کے حوالے سے تشویشناک انکشاف ہوا ہے، 2 سالوں میں بجلی کے یونٹ کی قیمت میں 68 روپے تک اضافہ ہو جانے کا دعوٰی کیا گیا ہے، تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی دور میں بجلی کا یونٹ 17 روپے تھا آج 85 روپے سے تجاوز کرچکا ہے ، بجلی کا یونٹ 100 روپے اور ڈالر 350 روپے تک جائے گا، ڈالر مصنوعی طور پر 275 روپے پر ہے، مہنگائی کا سیلاب آنے والا ہے۔
دنیا اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ کیپسٹی پیمنٹ کے معاہدے نے معاشی بحران پیدا کردیا، جس کے باعث پاکستان خطے میں مہنگی ترین بجلی پیدا کرنے والا ملک بن گیا، حکومت کی نا اہلی، ناقص منصوبہ بندی اور آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے، اس وقت گھریلو صارفین کو بجلی 60 روپے سے زائد فی یونٹ پڑرہی ہے، کمرشل صارفین کو 80 روپے اور انڈسٹریل صارف کو بجلی کا ایک یونٹ 40 روپے میں مل رہا ہے، پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2 ہزار 300 ارب روپے تک پہنچ گیا جس میں سے 2 ہزار ارب روپے سے زائد کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادا کیے جانے ہیں اور آج ملک میں مہنگی ترین بجلی کی بڑی وجہ یہی آئی پی پیز ہیں، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ملک میں معاشی بحران کی بڑی وجہ ہیں، معاہدوں پر نظر ثانی نہ ہونے کی صورت میں کاروبار ٹھپ اور صنعتیں بند ہونے کا خطرہ ہے۔