بنگلہ دیش کے آرمی چیف کا ملک میں عبوری حکومت بنانے کا اعلان

بنگلہ دیش کے آرمی چیف کا ملک میں عبوری حکومت بنانے کا اعلان

ڈھاکہ : بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے ملک میں عبوری حکومت بنانے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کے آرمی چیف قمر الزماں نے شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ شیخ ھسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا اب عبوری حکومت ملک چلائے گی، ہم ملک میں امن واپس لائیں گے، ملک کے تمام فیصلے فوج کرے گی، بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا، سیاستدانوں سے اس حوالے سے بات کی گئی ہے، عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتا ہوں، عوام پرتشدد اقدامات سے دور رہیں اور فوج پر اعتماد رکھیں، شہری سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچائیں، عوام کے مطالبات پورے کیے جائیں گے۔
بتایا جارہا ہے کہ بنگلہ دیش میں ہونے والے عوامی مظاہروں کے بعد فوج کی مداخلت پر وزیراعظم شیخ حسینہ واجد مستعفی ہوگئیں، بنگلہ دیش کی وزیراعظم کو ان کی بہن کے ہمراہ فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے روانہ کیا گیا، شیخ حسینہ واجد اور ان کی بہن کو سرکاری رہائش گاہ سے دور ایک محفوظ پناہ گاہ میں منتقل کیا گیا ہے، مستعفی بنگلہ دیشی وزیراعظم کے فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار ہوکر بھارت روانہ ہونے کی اطلاعات ہیں، شیخ حسینہ واجد نے محفوظ مقام پر منتقل ہونے سے قبل تقریر ریکارڈ کروانے کی بھی کوشش کی تاہم انہیں یہ موقع نہ مل سکا۔
معلوم ہوا ہے کہ بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد 300 سے زیادہ ہوچکی ہے، مظاہرین نے آج پیر کے روز سے دوبارہ اپنی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، دارالحکومت ڈھاکہ میں فوجی اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات کی گئی ہے جو اہم سڑکوں پر گشت کر رہی ہے، سکیورٹی اداروں نے وزیر اعظم کے دفتر کی طرف جانے والے راستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں طلبہ گروپ کی جانب سے اتوار کے روزسول نافرمانی کی تحریک شروع کی گئی، تحریک کے پہلے دن پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 91 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کیا گیا، 91 اموات بنگلہ دیش کی حالیہ تاریخ میں کسی بھی احتجاج یا مظاہرے کے دوران ایک دن میں ہونے والی سب سے زیادہ اموات ہیں جہاں اس سے قبل حال ہی میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے احتجاج کے موقع پر ایک ہی دن میں 67 افراد جاں کی بازی ہار گئے تھے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے