آرمی چیف بننے کیلئے فیض حمید نے بہت قسمیں کھائیں اور معافیاں مانگیں، خواجہ آصف

آرمی چیف بننے کیلئے فیض حمید نے بہت قسمیں کھائیں اور معافیاں مانگیں، خواجہ آصف

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنماء اور وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ خود کو آرمی چیف نامزد کروانے کیلئے جنرل فیض حمید نے بہت قسمیں کھائیں اور معافیاں مانگیں اور کہا کہ میرے سر پر ہاتھ رکھ دیں، جنرل باجوہ نے بھی اصرار کیا مگر پھر آخری وقت میں انہوں نے جنرل فیض حمید کو چھوڑ دیا مگر یہ کہا کہ جنرل عاصم منیر کی جگہ کسی اور کو آرمی چیف بنادیں۔
جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قمر جاوید باجوہ کے سسر اور فیض حمید کے سسر بہت قریبی ساتھی تھے، 2013ء سے سازشیں تیار ہوئی تھیں اور 2016ء میں قمر جاوید باجوہ نے عہدہ سنبھالا تھا، قمر جاوید باجوہ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سازشوں پر عملدرآمد شروع کیا گیا، کچھ مقامات پر میرے ذریعے رابطہ کیا گیا اور آفرز کی گئیں، جنرل اعجاز امجد کے گھر پر میری فیض حمید سے ملاقات ہوئی تھی، فیض حمید نے کہا کہ اب ہم بانی پی ٹی آئی سے تنگ آگئے ہیں، فیض حمید نے پوچھا آپ اپنی قیادت کا کیا پیغام لائے ہیں؟ میں نے فیض حمید کو بتایا ہم جنرل باجوہ کو توسیع دے رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اس وقت بیان نہیں کرسکتا کہ فیض حمید نے کس قسم کی قسمیں اٹھائی تھیں، فیض حمید نے کہا کہ میرے سر پر ہاتھ رکھیں، ان کی آرمی چیف بننے کی خواہش تھی، بہت آپشنز دی گئی تھیں، جنرل باجوہ نے آخری تین چار دن فیض حمید کو بھی چھوڑ دیا تھا، جنرل باجوہ نے کہا کہ فیض حمید کو آرمی چیف نہیں بنانا، تین چار اور نام دیئے گئے تھے، جنرل باجوہ نے کہا موجودہ آرمی چیف کو نہیں کسی اور کو آرمی چیف بنا دیں، نوازشریف پر دباؤ ڈالنے کیلئے بڑے بندوں کو ریکروٹ کیا۔
وزیردفاع نے کہا کہ جو سیاسی واقعات ہوئے ان میں فیض حمید کا ضرور ہاتھ ہوگا، فیض حمید باز نہ آنے والے تھے، فیض حمید کی کئی سالوں سے سیاست میں مداخلت رہی ہے، فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی واقعات میں ہاتھ تھا، 9 مئی کے حالات و واقعات فیض حمید کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، 9 مئی کے واقعات میں مداخلت کی بات درست ہے تو یہ اکیلا فیض حمید کا کام نہیں ہوگا، عہدوں پر بڑے بڑے لوگ بھی سمجھوتے کرجاتے ہیں، یہ وقت آنے پر بتاؤں گا تاہم فوج کا اندرونی احتساب کا نظام بہت مئوثر ہے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے