شہزادہ محمد بن سلمان کی جان کو خطرہ، قتل کیے جانے کا خدشہ
واشنگٹن، ریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کے باعث انہوں نے قتل کیے جانے کا خدشہ ظاہر کردیا۔ امریکی میگزین پولیٹیکونے رپورٹ کیا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے امریکی کانگریس کے ارکان سے ملاقات میں ان خدشات کا ذکر کیا گیا، سعودی ولی عہد نے کہا کہ انہوں نے سعودی اسرائیلی تعلقات کی بحالی اور امریکہ کے ساتھ تعاون کی خاطر اپنی جان خطرے میں ڈال رکھی ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی وزیراعظم نے اس حوالے سے مصر کے رہنما انور سادات کا بھی حوالہ دیا جو 1980ء کی دہائی میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے بعد مارے گئے تھے، شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی گانگریس ارکان سے دیگر خطرات پر بھی تبادلہ خیال کیا، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی ممکنہ معاہدے میں فلسطینی ریاست کے حصول کے کسی حقیقی راستے کو بھی شامل کیا جائے خاص طور پر اب جب اسرائیل کے خلاف عربوں کا غصہ اپنے عروج پر ہے۔
یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان سعودی عرب کے طاقتور ترین رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں، شہزادہ محمد بن سلمان 2017 میں سعودی عرب کے ولی عہد مقرر کیے گئے تھے، محمد بن سلمان نے ولی عہد بننے کے بعد سعودی عرب میں کئی اصلاحات متعارف کروائیں اور سعودی ویژن 2030ء بھی پیش کیا، جس کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کا تیل پر انحصار کم کر کے دیگر معاشی راہ داریوں کو وسعت دینے پر توجہ مرکوز کرنا ہے، سعودی ویژن 2030 پیش کرتے وقت سعودی عرب کے ولی عہد نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ سعودی حکومت کا تیل پر سے انحصار ختم کر دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم کا تقرر کیا گیا اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو سعودی عرب کا پہلا وزیر اعظم مقرر کیا گیا ہے، اس حوالے سے سعودی فرمانروا نے شاہی فرمان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ سعودی آئین کی دفعہ 56 کے تحت مملکت کے پہلے وزیر اعظم کے تقرر کا فیصلہ کیا گیا اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بطور وزیر اعظم وزراء کونسل کے سربراہ ہوں گے۔