’فیض حمید معاملے سے میرا کوئی تعلق نہیں‘ ثاقب نثار نے اپنی گرفتاری کی تردید کردی
لاہور :سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے فیض حمید معاملے میں اپنی گرفتاری کی تردید کردی۔ ڈان نیوز کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے حوالے سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، سوشل میڈیا پر میری گرفتاری سے متعلق جھوٹ پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ روز قبل ذاتی کام کی وجہ سے بیرون ملک آیا ہوں، جب ملک میں ہی موجود نہیں تو گرفتاری کی باتیں من گھڑت ہیں، میری غیرموجودگی میں تمام باتیں مبالغہ آرائی ہیں، ستمبر میں وطن واپس آؤں گا۔
بتایا جارہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر)فیض حمید کی گرفتاری کے بعد 3مزید ریٹائرڈ آرمی افسران کو تحویل میں لے لیاگیا،حراست میں لئے گئے افسران سے مزید تحقیقات کی جائیں گی،آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ تینوں ریٹائرڈ افسران ملٹری ڈسپلن کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں، بعض ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مزید تفتیش جاری ہے جوسیاسی مفادات کی ایماءپر ملی بھگت سے عدم استحکام کو ہوا دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ 12اگست کوآئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے، اس ضمن میں آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایاگیا تھا کہ پاک فوج نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے، ٹاپ سٹی کیس میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف شکایات کی تفصیلی تحقیقات کیں تھیں، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا، ان پر ریٹائرمنٹ کے بعد متعدد مواقع پر پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزامات بھی ثابت ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا جا چکا ہے اور انہیں فوجی تحویل میں لے لیا گیا، ریٹائرمنٹ کے بعد بھی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے، ان کے خلاف یہ کارروائی سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل میں کی گئی ہے اور اس کا مقصد فوجی قواعد و ضوابط کی پاسداری کو یقینی بنانا تھا۔