آئی ٹی کمپنیوں کا بڑے پیمانے پر ملک سے اخراج کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا
لاہور: پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کے تعطل پر پاکستان سافٹ ویئر ہائوسز ایسوسی ایشن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ٹی کمپنیوں کا بڑے پیمانے پر ملک سے اخراج کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا، فائر وال کے عجلت میں نفاذ سے سنگین نتائج برآمد ہوئے، ترقی کرتی آئی ٹی انڈسٹری کو بد ترین تباہی کا سامنا ہے، انٹرنیٹ منقطع ہونے سے ابتدائی طور پر 300 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا، یہ سلسلہ بر قرار رہنے کی وجہ سے نقصان میں مزید تیزی سے اضافہ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سافٹ ویئر ہائوسز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین علی احسان نے کہا ہے کہ فائر وال کے عجلت میں نفاذ سے سنگین نتائج برآمد ہوئے ہیں اور اس سے ترقی کرتی آئی ٹی انڈسٹری کو بد ترین تباہی کا سامنا ہے۔
حکومت سے مطالبہ ہے کہ حکومت فی الفور اس تناظر میں مشاورت اور اس پر نظرثانی کرے ۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ فائر وال کے نفاذ نے بہت بڑے چیلنجز اور بحران کو جنم دیا ہے۔
انٹرنیٹ منقطع ہونے اور وی پی این کی کارکردگی نہ ہونے کی رکاوٹوں کی وجہ سے ابتدائی طور پر آئی ٹی کی خدمات اور سروسز کی مد میں300 ملین ڈالر تک نقصان کا تخمینہ ہے اور یہ سلسلہ بر قرار رہنے کی وجہ سے نقصان میں مزید تیزی سے اضافہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ فائر وال کے ڈیزائن اور مقاصد کے بارے میں حکومت کی ناقابل فہم اور ابہام پر مبنی پالیسی نے پاکستان کے آئی ٹی کے عالمی صارفین اور سروس ایکسپورٹ میں عدم اعتماد پیدا کیا ہے اور بین الاقوامی صارفین کو خدشہ ہے کہ ان کے ملکیتی ڈیٹا اور رازداری سے سمجھوتہ ہو سکتا ہے جس سے انتہائی محنت سے حاصل کی گئی پاکستان کی آئی ٹی صلاحیتوں پر اعتماد کو بھی دھچکا لگے گا۔
علی احسان نے کہا کہ حالیہ اقدامات آئی ٹی کی صنعت کی ساکھ کے علاوہ ملک کے معاشی مستقبل کے خلاف بھی خطرناک نتائج کے حامل ہوں گے، جس کے نتیجے میں ملک سے آئی ٹی کمپنیوں کا بڑے پیمانے پر ملک سے اخراج بھی خارج از امکان نہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کے عالمی صارفین کا بھروسہ حاصل کرنا ایک مشکل ہدف ہوتا ہے اور حالیہ اقدامات سے اس تناظر میں انتہائی مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔
مطالبہ ہے کہ ڈیجیٹل محاصرے کو فوری اور غیر مشروط طور پر روکا جائے اور سائبرسکیورٹی کے لیے ایک جامع، شفاف اور باہمی تعاون پر مبنی راستہ تلاش کیا جائے تاکہ ایسی غلط ترجیحات کی وجہ سے آئی ٹی کی انڈسٹری کی برآمدات متاثر نہ ہوں۔ حکومت فوری طور پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا آغاز کری؛ تاکہ ایک سائبر سکیورٹی فریم ورک تیار کیا جا سکے جو جدت اور ترقی کو روکے بغیر قومی مفادات کا تحفظ کرے۔