آئی ایم ایف کا پاکستان کیلئے 7ارب ڈالر کا بیل آﺅٹ پیکج تاخیر کا شکار ہوگیا
اسلام آباد: آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کیلئے 7ارب ڈالر کا بیل آﺅٹ پیکج تاخیر کا شکار ہوگیا،آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا 30 اگست تک کا شیڈول جاری کر دیا گیا،آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے شیڈول میں ابھی تک پاکستان کا نام شامل نہیں،بورڈ 2 8سے 30 اگست ویتنام سمیت 3 ملکوں کی درخواستوں پرغور کرے گا۔عالمی مالیاتی فنڈکی جانب سے پاکستان کےلئے نئے قرض پروگرام کی منظوری اگلے ماہ تک موخرکردی گئی ہے۔
جس کی وجہ دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر قرض بروقت رول اوور نہ ہونے کو تاخیر کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے اجلاس سے پہلے ایکسٹرنل فنانسنگ کی یقین دہانیوں کی شرط لگا رکھی ہے۔ پاکستان کے پاس سعودی عرب کے 5 ارب، چین کے 4 ارب اور متحدہ عرب امارات کے 3 ارب ڈالر ڈیپازٹ ہیں۔
حکومت 3 ممالک کے 12 ارب ڈالرکے ڈیپازٹ رول اوورکرانے اور کمرشل قرض کی ری فنانسنگ کیلئے کوشاں ہے جب کہ پاکستان کو رواں مالی سال کمرشل قرض سمیت مجموعی طور پر 26 ارب40کروڑ ڈالرکی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں۔
خیال رہے کہ 13جولائی کوپاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ طے پاگیاتھا۔آئی ایم ایف اعلامیے میں بتایاگیا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان سے37 ماہ کیلئے قرض پروگرام پر آمادہ ہوا تھا۔نئے قرض پروگرام کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے سٹاف لیول معاہدے کے تحت پاکستان کو 7 ارب ڈالر 37 ماہ کے عرصہ میں ملیں گے۔
پروگرام میں مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کو مضبوط بنانے کے اقدامات، ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا شامل ہیں۔اعلامیے میں مزیدکہا تھا کہ پاکستان کو 2023 سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت حاصل معاشی استحکام کی بنیاد پر توسیعی فنڈکی سہولت میسر ہے۔آئی ایم ایف اعلامیے میں یہ بھی بتایاگیا تھا کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی تھی۔
پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے اور پاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہواتھا ۔ نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔اعلامیے کے مطابق معاشی استحکام کیلئے پاکستان ٹیکس آمدنی بڑھائے گا، قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائےگا۔ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائےگا جبکہ پاکستان میں زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائےگا۔