حکومت کا بجلی کے پری پیڈ میٹرز کے منصوبے پر غور
ملتان : وفاقی حکومت نے بجلی کے پری پیڈ میٹرز کے منصوبے پر غور شروع کردیا۔ ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ جو کام پچھلے 3 مہینے میں میرے وزارت میں ہوا ہے وہ پچھلے 75 سالوں میں کبھی نہیں ہوا، بجلی صارفین کو سہولیتیں دینے کے لیے اقدامات جاری ہیں، بجلی کے پری پیڈ میٹرز کا منصوبہ زیر غور ہے، جیسے فون میں پری پیڈ سسٹم ہوتا ہے، اسی طرح کا میٹر بھی ملنا چاہیئے، اس طرح پاور سیکٹرکو درپیش مسائل حل کیے جائیں گے، اس سلسلے میں ایک سے ڈیڑھ ہفتے میں سندھ اور بلوچستان کی کمپنیز کا دورہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی چوری قابل برداشت نہیں ہے، کوشش ہے بجلی چوری سےہونے والا نقصان گزشتہ سال سے کم ہو، بجلی چوری کو روکنے اور کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، اس سے ملنے والے ریلیف کو عام آدمی تک پہنچایا جائے گا، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں، 45 ارب کا ریلیف ہر صارف تک پہنچایا جائے گا، ایک سال میں بجلی کی قیمتیں کافی حدتک کم ہوجائیں گی۔
علاوہ ازیں وائس آمریکہ کو انٹرویو میں وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں آئی پی پیز سے معاہدوں کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں زیادہ ہیں، بجلی گھروں کا کرایہ اور قرض کی واپسی فی یونٹ بجلی کو مہنگا بنا رہی ہے، آئی پی پیز معاہدوں سے پیچھے ہٹا نہیں جا سکتا، پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اصلاحات کے ذریعے ہی ممکن ہے، اصلاحات سے پاکستان میں بجلی کی قیمتیں جلد خطے کے دیگر ممالک جیسی ہو جائیں گی۔
اویس لغاری کا کہنا ہے کہ حکومت آئی پی پیز کو نئی شرائط پر آمادہ کر رہی ہے، آئندہ ایک دو ماہ میں آئی پی پیز کے معاملے پر قوم اچھی خبر سنے گی، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو یکطرفہ ختم یا تبدیل نہیں کریں گے، آئی پی پیز نے ڈالر میں سرمایہ کاری کی تو ڈالر میں ہی ادائیگی ہو گی، ایسا کون سا ملک ہے جو ڈالر میں قرض لے اور واپسی مقامی کرنسی میں کرے، تاہم اپنی مجبوریاں بتاتے ہوئے انہیں نئی شرائط پر آمادہ کر رہے ہیں اور اس حوالے سے فعال انداز میں پیشرفت جاری ہے۔