حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل منظور، نیب ترامیم بحال

حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل منظور، نیب ترامیم بحال

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم بحال کر دیں،وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا،سپریم کورٹ نے فیصلہ 0-5 سے سنایا ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ 5 صفر سے سناتے ہوئے نیب ترامیم بحال کر دیں۔
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ثابت نہیں کرسکے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہیں۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ثابت نہیں کر سکے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہیں۔
نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں، سپریم کورٹ نے 6 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔۔جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی اور اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیاتھا۔
ان کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے، تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔خیال رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے 5 سماعتوں کے بعد نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا اور یہ قانون لاگو بھی ہو گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے 5 صفر سے فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا کہ چیف جسٹس اور ججز پارلیمنٹ کیلئے گیٹ کیپر نہیں ہوسکتے۔ان کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا تھا۔ تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔
بعد ازاں وفاقی حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی تھی جس پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔اس سے قبل6 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ آپ 90 دنوں میں نیب ریمانڈ سے مطمئن ہیں؟ کیا آپ 50 کرڑو سے کم کرپشن پر بھی نیب کی کارروائی کے حامی ہیں؟۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے