پی آئی اے کے خریداروں کا حکومتی شرائط ماننے سے انکار
اسلام آباد : قومی ایئرلائن پی آئی اے کے خریداروں نے حکومت کی شرائط ماننے سے انکار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی آئی اے کے بولی دہندگان 50 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری اور فلیٹ سائز میں اضافے پر تیار نہیں ہیں، ممکنہ خریداروں نے فروخت سے حاصل پوری رقم حکومت کو دینے کی بجائے دوبارہ ایئرلائن میں سرمایہ کاری کے لیے رکھنے کی تجویز دی ہے۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بولی دہندگان حکومتی شرط کے تحت مخصوص روٹس پر آپریشنز جاری رکھنے پر بھی آمادہ نہیں ہیں، بڈرز ان ملازمین کے لیے نئے اپائنٹمنٹ لیٹرز جاری کرنا چاہتے ہیں جن کو وہ نوکری پر رکھنے کا فیصلہ کریں گے جب کہ باقی ماندہ ملازمین کو ہولڈنگ کمپنی بھیجنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے شارٹ لسٹ کیے گئے بڈرز نے مجوزہ شیئر ہولڈرز ایگریمنٹ اور سیل پرچیز ایگریمنٹ پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے، جس کے بعد اب یہ معاملہ اعلی سطح پر ڈسکس ہورہا ہے، اگر حکومت یہ مطالبات مان لیتی ہے تو توازن پی آئی اے کے خریدار وں کے حق میں چلا جائے گا۔
ادھر ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ ملک دیوالیہ ہوچکا، ہمیں کوئی قرضہ نہیں دے رہا، ہم نے ادارے بیچنا شروع کیے لیکن کوئی خرید نہیں رہا، رہی سہی کسر غیر ملکی کمپنیوں نے پوری کردی ہے جو بڑی تیزی سے کاروبار بند کر رہی ہیں، غیر ملکی کمپنیاں مُلک چھوڑ کر جارہی ہیں، سرکار کی شاہ خرچیاں ختم نہیں ہو رہیں، 37 ادارے جو فیڈرل سبجیکٹ نہیں رہے وہ بند کرنے چاہئیں، 53 سرکاری ادارے بند ہونے سے 33 ارب روپے کی بچت ہوگی لیکن بیشتر ادارے ختم کرنے کی بجائے ضم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ سیاسی لوگ پہلے سے فیصلہ کر کے آتے ہیں، 1 سے 16 کے ڈیڑھ لاکھ ملازمتیں ختم کرنے کی بات ہوئی لیکن اعلیٰ حکام کو ہٹانے کی بات نہیں ہوئی، اداروں میں صرف ایک کو بند کرنے کا فیصلہ ہوا ہے، پاپولیشن کنٹرول ادارے کی ضرورت نہیں، جیمس اینڈ جیولری کو پیٹرولیم میں ضم کرنے کا فیصلہ ہوا۔