قوانین میں ترامیم، حکومت نے فیملی پنشن 10 سال تک محدود کردی
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے قوانین میں ترامیم کرتے یوئے فیملی پنشن 10 سال تک محدود کردی، وفاقی وزیر خزانہ میاں محمد اورنگزیب کہتے ہیں کہ پنشن ایک بم کی شکل اختیار کرچکی ہے، اسے روکنا ہوگا، پنشن اصلاحات پر جلد قانون سازی لائیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فنانس ڈویژن نے پے اینڈ پنشن کمیشن 2020ء کی سفارش پر وفاقی ملازمین کے پنشن رولز میں 3 اہم ترامیم کی ہیں، ان ترامیم کا با ضابطہ نو ٹی فکیشن جا ری کردیا گیا، تمام وزارتوں اور ڈویژنون کو ان ترامیم پر عملدرآمد کے لیے آفس میمورنڈم بھیجا گیا ہے، ان ترامیم کا اطلاق فوری ہوگا۔
آفس میمورنڈم میں بتایا گیا ہے کہ شریک حیات کی وفات یا اہل نہ ہونے کی صورت میں باقی ماندہ اہل فیملی ممبرز کو پنشن کی مدت کو زیادہ سے زیادہ دس سال تک محدود کردیا گیا ہے، اگر متوفی پنشنر کا بچہ معذور ہو تو اسے تاحیات پنشن ملے گی، تاہم اہل بچے کی صورت میں عمومی فیملی پنشن دس سال تک یا بچے کی عمر 21 سال ہونے تک ملے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ سپیشل فیملی پنشن میں کی جانے والی ترمیم کے تحت پنشن وصول کرنے والی شریک حیات کی وفات یا اہل نہ رہنے کی صورت میں فیملی ممبرز کو 25 سال تک پنشن ملے گی، اگر پنشنر کا بچہ یا بچی معذور ہو تو یہ پنشن تاحیات ہوگی جب کہ آر مڈ فورسز اور سول آر مڈ فورسز کے تمام ر ینکس کیلئے پہلے سے موجودپنشنر کیلئے پنشن کی شرح میں 50 فیصد کا اضا فہ کیا گیا ہے، یہ پنشن اہل وارثوں کو ٹر انسفر کی جاسکے گی۔
بتایا جارہا ہے کہ تیسری ترمیم کے تحت رضا کا رانہ ر یٹا ئر منٹ لینے والے ملازمین پر جرمانہ عائد کیا جائے گا، اس نئی تر میم کے بعد اب اگر کوئی ملازم 25 سال سروس کے بعد رضاکا رانہ طور پر ریٹائرمنٹ لے گا تو اسے پنشن میں کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا، پنشن کی کٹوتی 3 فیصد کی شرح سے ہوگی، اس کا اطلاق ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے ہوگا، ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے 60 سال کی عمر تک کی باقی رہ جانے والی سروس پر ماہانہ گراس پنشن پر تین فیصد کٹوتی کی جا ئے گی، اس کی زیادہ سے زیادہ حد 20 فی صد مقرر کی گئی ہے۔