حکومت نے یورپی بینک سے بھاری شرح سود پر قرض کا معاہدہ کرلیا
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے یورپی بنک سے بھاری شرح سود پر قرض حاصل کرنے کا معاہدہ کر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے لندن کے اسٹینڈرڈ چارٹر بنک سے 11 فیصد کی شرح سود پر قرض حاصل کرنے کا معاہدہ کیا، اس کو اب تک حاصل کیے گئے قرضوں میں سب سے زیادہ شرح سود پر حاصل کیا گیا قرض قرار دیا گیا ہے، جس کے تحت 600 ملین ڈالر قرض حاصل کرنے کا معاہدہ کیا ہے، جس میں سے 300 ملین ڈالر ایل این جی کی فراہمی کے لیے اور 300 ملین ڈالر سینڈیکیٹ فنانسنگ کے لیے حاصل کیے گئے ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کو دیگر ذرائع سے قرض کے حصول میں ناکامی کی وجہ سے یہ سخت فیصلہ لینا پڑا، اسی طرح دوست ممالک بھی 12 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرنے پر رضامند ہوچکے ہیں، جس کے بعد اب آئی ایم ایف کے 25 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے لہے قرض پیکج کی منظوری کے امکان بڑھ گئے ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے سعودی عرب، چین اور امارات نے مدد کی ، برادر ملک حصہ نہ ڈالتے تو آئی ایم ایف پروگرام کا ملنا مشکل تھا، پالیسی ریٹ میں 200 بیسز کی کمی خوش آئند ہے، ترسیلات زر اور اجناس کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، پالیسی ریٹ میں 200 پوائنٹس کی کمی آئی ہے جس سے صنعتکاروں، سرمایہ کاروں، زرعی شعبہ اور کاروبار سے وابستہ لوگوں کو ریلیف ملا ہے، امید ہے کہ اس میں مزید کمی آئے گی، یہ دونوں خوش آئند باتیں ہیں، ہماری معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں تیزی سے نمایاں کمی آئی ہے، گذشتہ سال مہنگائی کی شرح 32 فیصد تھی جو اب 9.6 فیصد ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی محنت کی کمائی سے ترسیلات زر بھجوا رہے ہیں جس میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال میں زرعی اجناس، آئی ٹی کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی کی برآمدات میں مزید اضافہ کیلئے کوشاں ہیں، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیر مملکت اپنی ٹیم کے ہمراہ اس تناظر میں بھرپور محنت کر رہی ہیں، تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں، اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں، حالات کا دھارا بدلنے کا فیصلہ کرنے والی قوتوں نے کامیابی حاصل کی، پاکستان میں ان حالات کو بدلنے کا وقت آ چکا ہے، ہمیں یکسوئی، مشترکہ کوششوں اور واضح سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، ہم نے ملک کو مشکلات سے نکالنے کی راہ کا تعین کر لیا ہے۔