پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس؛ بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد: بھارت کے غیر آئینی اقدام پر جواب دینے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں دوسرے روز بھی جاری ہے جس میں حکومت و اپوزیشن ارکان کی جانب سے بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں غیر آئینی اقدام پر شدید مذمت کی گئی جب کہ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور مشاہد حسین سید نے بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری؛
اجلاس شروع ہوا تو وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یو این سیکرٹری جنرل کو خط لکھا ہے، مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کو بھی استعمال کریں گے، کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر مسلمان ممالک کیوں خاموش ہیں اور آواز کیوں نہیں اٹھارہے، ہم مسلم امہ کی بات کرتے ہیں، کدھر ہے وہ مسلم امہ جب مسلمانوں پر ظلم و تشدد ہورہا ہے، او آئی سی کو فعال کرنے کی سخت ضرورت ہے۔
راجہ ظفرالحق؛
رہنما (ن) لیگ راجہ ظفرالحق کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی خواہش ہے کہ اسے سیکیورٹی کونسل کا مستقل رکن بنا لیا جائے، پاکستان کو بھی اپنے فرائض پورے کرنے چاہیے تھے، یہ بدقسمتی ہے کہ داخلی مسائل میں اتنے الجھے ہوئے ہیں، اپوزیشن کو نیچا دکھانے کے لیے تمام توانائیاں صرف کی جا رہی ہیں جب کہ ہمارے دوست ممالک نے بھی اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا، ترکی اور ملیشیا نے مؤثر جواب دینے کے بجائے کہا کہ گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
سراج الحق؛
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم قدم بڑھائیں اپوزیشن اور قوم ان کے ساتھ ہیں، اچھا ہوتا اگر حکومت تیاری کے ساتھ اجلاس بلاتی، مسئلہ کشمیر اور وہاں قیام امن سے پوری دنیا کا امن وابستہ ہے، قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا، کچھ عرصہ میں ایک لاکھ کشمیری شہید ہوگئے جب کہ کشمیری اس وقت پاکستان کی جانب دیکھ رہے ہیں، کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہوا تو پوری دنیا متاثر ہوسکتی ہے، کشمیر ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
آصف علی زرداری؛
سابق صدر اور شریک چئیرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری نے کہا کہ مشرقی پاکستان کے بعد کشمیر کا واقعہ اتنا ہی بڑا ہے، اندرا گاندھی نے بھٹو سے کہا فوجی لے لیں یا زمین، بھٹو نے کہا زمین دیدیں، بھارتی قیادت سے ہمیں زمین واپس مل گئی، ہم مشرقی پاکستان کی جنگ ہارے، وجوہات میں نہیں جاناچاہتا۔ کیا بھارت کو نہیں معلوم پاکستان میں ٹیلر میڈ جمہوریت چل رہی ہے، معیشت ٹھیک نہیں وہ سب جانتےہیں تاہم حکومتی ٹیم کو کیا پتا بین الاقوامی تعلقات کیا ہوتے ہیں، جو آپ کر رہے ہیں اسی لیے تو آج آپ تنہا ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر لڑنے والے کشمیریوں پر بھی فخر ہے، کشمیری دن دہاڑے پاکستان کا پرچم سر پر باندھ کر نکلتے ہیں، واجپائی کی پارٹی اور مودی میں اختلافات پیدا ہوں گے جب کہ نہرو اور واجپائی کو سوچ کو دفن کر دیا گیا ہے۔
شیخ رشید؛
وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ مودی نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جو کشمیریوں کے لیے جوالہ بنے گا، اب کشمیری گھر میں نہیں بیٹھیں گے، اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو اسے صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، بی جے پی نے 300 امیدواروں کو ٹکٹ دیے جن میں ایک بھی مسلمان نہیں تھا، آج بھارت کا 24 کروڑ مسلمان پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے، آرٹیکل 370 ناگالینڈ اور آسام میں لگا ہے،عنقریب حالات بدلنے جا رہے ہیں، آرمی چیف جلد چین جائیں گے جب کہ لداخ پر چین کو بھی تحفظات ہیں، تاریخ فیصلہ کرنے جا رہی ہے، کشمیر میں گلی گلی میں برہان وانی ہے۔
فواد چوہدری؛
وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ اگر ہمیں لڑنا پڑا تو لڑیں گے اور مرنا پڑا تو مریں گے لیکن بے عزتی کے ساتھ زندہ نہیں رہیں گے، کشمیریوں کے لیے کٹ مریں گے لیکن کشمیر کو فلسطین نہیں بننے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھارت نے بات ہی نہیں کرنی تو ان کا سفیر یہاں کیا کررہا ہے، ہمیں بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے چاہئیں، لڑائی ہوئی تو قوم کا بچہ بچہ فوج کے شانہ بشانہ لڑے گا، یہ تاثر نہ جائے کہ ہم لڑنے سے بھاگ رہے ہیں۔
مشاہد حسین؛
مشاہد حسین سید نے کہا کہ چین سے ہمارے گہرے تعلقات ہیں، چین اور ترکی کے علاوہ کسی نے ہمارا ساتھ نہیں دیا، کل وزیراعظم نے کہا میں یہ مسئلہ حل کر لوں گا، اکیلا شخص یا پارٹی کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کر سکتے، اتفاق رائے سے ہی تمام مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 100 روز کے لیے ڈپلومیسی ایمرجنسی نافذ کی جائے، ہمیں اپنا سفیر واپس بلا کر بھارت کا سفیر نکال دینا چاہیے، وزارت خارجہ کو اگلے 100دنوں میں جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، اسلام آباد میں اکھنڈ بھارت کے بینر لگ گئے، اس کا مطلب ہے اسلام آباد میں را کے ایجنٹ موجود ہیں۔