بھارتی سماجی کارکنوں کا مقبوضہ کشمیر کا دورہ، صورتحال کو جہنم قرار دے دیا
بھارتی سماجی کارکنوں نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کے بعد وہاں کی صورتحال کو جہنم جیسا قرار دے دیا ہے۔
بھارتی سماجی کارکنوں اور بائیں بازو کی تنظیموں کے ارکان کے ایک گروپ نے 9 سے 13 اگست تک کرفیو زدہ مقبوضہ کشمیر کا 5 روزہ دورہ کیا۔ اس گروپ میں ماہر معیشت ژان دریز، نیشنل ایلائنز آف پیپلز موومنٹ کے ویمل بھائی، سی پی آئی ایم ایل پارٹی کی کویتا کرشنن اور ایپوا کی میمونا ملاہ شامل تھیں۔
کشمیر سے واپسی کے بعد انہوں نے نئی دہلی میں پریس کلب آف انڈیا میں پریس کانفرنس کی اور کشمیر کی صورتحال پر اپنے مشاہدے پیش کیے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو دوبارہ بحال کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔
سماجی کارکن کویتا کرشنن نے کہا کہ ہندوستانی میڈیا کی خبروں کے برخلاف کشمیر کی صورتحال “بالکل معمولی نہیں” ہے، کشمیریوں میں قید اور جیل میں رہنے کا احساس موجود ہے، لوگوں کو بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی اور صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ کویتا کا کہنا تھا کہ بھارت آل از ویل (سب اچھا ہے) کہنے کے بجائے اگر آل از ہیل (سب جہنم جیسا ہے) کہے تو سچ ہوگا۔
گروپ کے ارکان نے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے پر کشمیریوں کے خوش ہونے کی خبروں کو جھوٹا قرار دیا۔ کویتا کرشنن نے بتایا کہ انہوں نے سیکڑوں کشمیریوں سے ملاقات کی جن میں سے صرف ایک شخص نے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر خوشی کا اظہار کیا اور وہ شخص بی جے پی کا ترجمان تھا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں سے بات چیت میں چند الفاظ بار بار سنائی دیے، بربادی، بندوق، زیادتی، قبرستان اور ظلم۔
بھارت کا جھوٹ۔
اکانومسٹ اور کچھ این جی اوز نے پچھلے ہفتےکشمیر کا دورہ کیا اور جو بھارتی میڈیا کہہ رہا تھا کہ سب حالات ٹھیک ہیں ویسا کچھ بھی نہیں تھا۔ ان رپورٹرز کا کہنا تھا بھارت "آل از ویل" کہنےکےبجائے اگر "آل از ہل" مطلب سب جہنم جیسا ہےکہے کشمیر میں تو سچ ہو گا۔#FreeKashmir pic.twitter.com/ZlINXZAkuj— 🅐🅛🅘 (@Jhelum4life) August 15, 2019
سماجی کارکن میمونہ مولہ نے کہا کہ لوگوں کو دبانے کا سلسلے کو ختم کیا جائے اور خطے میں جمہوریت کو لوٹائیں۔ گروپ نے اپنے سفر کی متعدد ویڈیوز مرتب کیں جن میں عید الاضحی کے تہوار کے دن بھی ویران گلیوں اور لوگوں کو خوف زدہ دکھایا گیا۔
There's anger about unfair coverage by the media in #Kashmir at the packed house at Press Club of India in #Delhi. @PressClubIndia #StandwithKashmir pic.twitter.com/zHGhBP4Z8X
— Kashmir News Feed (@kashmirnewsfeed) August 14, 2019
میمونا ملاہ نے بتایا کہ ہمارے لیے جگہ جگہ جانا بہت مشکل تھا کیوں کہ ہر جگہ ہم سے کرفیو پاس مانگا جاتا تھا، اس کی وجہ سے خار دار تاروں اور رکاوٹوں کو پار کرکے آگے جانا ناممکن تھا، لوگوں کو عید کی نماز بھی جامع مسجد میں نہیں پڑھنے دی گئی اور اپنے گھر کے آس پاس ہی پڑھنے کا حکم ملا۔
ویمل بھائی نے کہا کہ جیل میں جانے کے بعد جیسا محسوس ہوتا ہے پورے کشمیر میں ہمیں ایسی ہی صورتحال نظر آئی۔