نواز شریف بس یہ ایک کام کریں ،انہیں چھڑانا میرا کام ہے وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے شریف فیملی کو پیشکش کردی
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ توبہ کرتا ہی نہیں ہے اس لئے قبول نہیں ہوتی وہ توبہ کرلیں تو بات ہوسکتی ہے میں ضمانت لینے کو تیار ہوں بس وہ جو کمایا ہے اس کے آدھے پیسے دیدیں چھڑانا میرا کام ہے۔
انہوں نے اس خبر کی تردید کی کہ اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریوں میں ان کا کوئی کردار رہا ہے۔ انہوں نے میزبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میں آپ کی قدر اس لئے نہیں کرتا کہ آپ سخت سوالات کرتے ہیں بلکہ آپ کی قدر اس لئے کرتا ہوں کہ آپ پڑھے لکھے صحافی ہیں اور آپ معلومات رکھتے ہیں لیکن کیا آپ یہ بتاسکتے ہیں کہ کوئی ایسا ملک جس نے دوران جنگ اپنے کریمنل کو چھوڑ دیا ہو یا اپنے کریمنل سے کہا ہو کہ تم پیسے لینا شروع کردو ۔
جب سیکنڈ ورلڈ وار ہوئی تھی لندن کے اوپر جرمن ایئر کرافٹ آیا تو اندھیرا چھاگیا تو چرچل نے پوچھا کیا ہماری فورس کام کررہی ہیں جس پر اس کو جواب ہاں میں دیا گیا تو اس نے کہا پھر ہمیں ڈر نہیں ہم جنگ جیت جائیں گے ۔ وفاقی وزیر نے کہا اگر ہم جنگ کا مطلب یہ لیں کہ ہم سارے قیدیوں کو ، سارے لیٹروں کو ، کرپشن کرنے والوں کو رہا کردیں تو وہ جنگ کرنے نہیں جائیں گے بلکہ پھر سے ہمیں ہی لوٹیں گے ۔ا
نہوں نے واضح کیا کہ اس پکڑ دھکڑ کا سب سے زیادہ نقصان پی ٹی آئی کو ہوا ہے ٹھیک ہے ہم نے اپوزیشن کے ان لوگوں کو پکڑا ہے جنہوں نے مال بنایا ہے مگر پی ٹی آئی کے تو بغیر مال بنائے ہی لوگ اندر جارہے ہیں ۔ اس سوال کہ زرداری کی ہر کرپشن میں ذوالفقار مرزا ان کے رائٹ ہینڈ تھے اور وہ سب کرپشن جانتے ہیں کے جواب میں اعجاز شاہ نے کہا یہ باتیں تو ذوالفقار مرزا نے چار سال پہلے کی تھیں جب نواز شریف کی حکومت تھی پی ٹی آئی کی نہیں اس وقت نواز شریف کو ان کو گرفتار کرنا چاہئے تھا
۔انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ ایم کیو ایم کے تقریباً ہر جرائم سے واقف ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی وضاحت دی کہ ایم کیو ایم کے لوگ جو حکومت کے ساتھ بیٹھے ہیں وہ بانی متحدہ کی آئیڈیا لوجی کے ساتھ نہیں بیٹھے ۔ انہوں نے کہا مہاجر تو اپنی مال و دولت ، رشتہ داری چھوڑ کر پاکستان آئے ہیں وہ دہشت گرد نہیں تھے ان کو بانی متحدہ کی آئیڈیالوجی کی تحت دہشت گرد بنادیا گیا مگر اب وہ آئیڈیا لوجی ختم ہوگئی ہے ۔ اب ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ ہم اڑھائی کروڑ کی عو ام کو سمندر میں پھینک دیں ۔