ٹرمپ کے بھارتی وزیراعظم کی انگریزی پر تبصرے سے ملاقات کے دوران قہقہے لگ گئے
پیرس: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم کی انگریزی پر تبصرے سے ملاقات زعفران زار ہوگئی اور خود مودی کی بھی بے ساختہ ہنسی چھوٹ گئی۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جہاں اپنے بلند و بانگ مگر غیر حقیقی دعووں کے باعث اپنے ہی ملک میں تنقید کا شکار رہتے ہیں وہیں مودی سے بیرون ملک دوروں کے دوران بھی کوئی نہ کوئی اوٹ پٹانگ حرکت سرزد ہوجاتی ہے۔
صحافی مودی کی انہی پروٹوکول کے خلاف اور عقل سے بالاتر بچگانہ حرکات کی تلاش میں رہتے ہیں اور جسے مودی عالمی میڈیا کی توجہ سمجھ بیٹھتے ہیں۔ جی 7 اجلاس کی سائیڈ لائن ملاقات میں بھی مودی نے اپنی یہی روایت برقرار رکھی۔امریکی صدر ٹرمپ سے اہم ملاقات کے آغاز پر وزیر اعظم مودی نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صحافیوں سے دونوں سربراہان کو اکیلے میں گفتگو کرنے کا موقع فراہم کرنے کی التجا اردو میں کی۔ امریکی صدر نے مودی کی اس غیر سفارتی حرکت کو ہلکے پھلکے انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
صدر ٹرمپ جو ہکا بکا مودی کی اس حرکت کو دیکھ رہے تھے اچانک بول اْٹھے کہ دراصل مودی بہت اچھی انگریزی بولتے ہیں تاہم اس وقت وہ انگریزی بولنا نہیں چاہتے۔امریکی صدر کے اس بے ساختہ تبصرے پر محفل زعفران زار بن گئی اور مودی نے جھینپ مٹاتے ہوئے قہقہہ لگایا اور صدر ٹرمپ کا ہاتھ تھام کر بات آئی گئی کرنے کی کوشش کی اور تالی بھی ماری۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیر نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر امریکی صدر ٹرمپ کے سامنے ہی ان کی ثالثی کی پیشکش کو ایک بار پھر مسترد کردیا جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان اپنے اختلافات آپس میں حل کریں گے۔فرانس کے شہر بیارٹز میں جی سیون کانفرنس کے دوران امریکی صدر ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم مودی کے درمیان سائیڈلائن پر ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال اور تجارتی معاملات پر بھی بات چیت کی۔بھارتی میڈیا کے مطابق میڈیا بریفنگ کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ مودی نے انہیں بتایا کہ کشمیر میں صورتحال قابو میں ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہاکہ ہماری گزشتہ رات کشمیر پر بات ہوئی، وزیراعظم مودی سمجھتے ہیں کہ سب کچھ کنٹرول میں ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ وہ پاکستان سے بات کرتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ وہ کچھ کرلیں گے جو بہت اچھا ہوگا۔ٹرمپ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان اپنے اختلافات آپس میں حل کریں گے۔
اس موقع پر بھارتی وزیراعظم مودی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام مسائل دوطرفہ ہیں اس لیے کسی تیسرے ملک کو تکلیف نہیں دینا چاہتے۔مودی نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کو ان کی جیت پر جب مبارکباد دی تو کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان نے غربت کے خلاف اکٹھے لڑنا ہے اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا ہے۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا میں صدر ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیشکش کی تھی تاہم بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹرمپ کی پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔
وزیراعظم کے دورہ امریکا کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا جہاں گزشتہ کئی روز سے کرفیو نافذ ہے۔