برطانوی پارلیمنٹ معطل، لندن سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے
برطانوی حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے اس معطلی کو بریگزٹ پر بحث روکنے کی غیر جمہوری کوشش قرار دیا ہے لیکن برطانوی حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ بریگزٹ پر عمل درآمد کی آخری تاریخ 31 اکتوبر ہے جبکہ پارلیمانی اجلاس 14 اکتوبر سے شروع ہوجائے گا اور اس طرح برطانوی پارلیمنٹ کے پاس بریگزٹ پر بحث کےلیے دو ہفتوں سے زیادہ کا وقت ہوگا۔
واضح رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کو ’’بریگزٹ‘‘ کہا جاتا ہے جبکہ برطانیہ میں ہر پارلیمانی سال کا آغاز، روایتی طور پر، ملکہ برطانیہ کی تقریر سے ہوتا ہے جس میں وزیراعظم کا سیاسی ایجنڈا پڑھ کر سناتی ہیں۔ 14 اکتوبر سے برطانیہ کے نئے پارلیمانی سال کا آغاز بھی ہورہا ہے۔
پارلیمنٹ کی عارضی معطلی کے حق میں وزیراعظم بورس جانسن کا مؤقف ہے کہ انہیں بریگزٹ سے متعلق اپنے ’’شاندار ایجنڈے‘‘ پر کام کرنے کےلیے توجہ اور وقت کی ضرورت ہے جو پارلیمانی اجلاس جاری رہنے کی صورت میں بہت مشکل ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 14 اکتوبر کے روز پارلیمنٹ سے خطاب میں ملکہ برطانیہ ان کا مرتب کردہ ایجنڈا ایوان کے سامنے پیش کریں گی۔
دوسری جانب برطانوی حزبِ اختلاف اور عوام نے اس پر شدید ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔ اس فیصلے کے خلاف لندن سمیت متعدد شہروں میں گزشتہ رات سے نہ صرف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں بلکہ اس اقدام کے خلاف ایک آن لائن درخواست بھی لانچ کی گئی جس پر صرف چند گھنٹوں کے دوران دس لاکھ سے زیادہ افراد دستخط کرچکے ہیں۔