ٹیکس 2019 کے جاری کردہ ریٹرن فارم میں بڑے پیمانے پر خامیاں

اسلام آباد : ایف بی آر کی جانب سے انفرادی ٹیکس دہندگان اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کیلیے ایک سال سے زائد عرصہ میں تیار کردہ ٹیکس 2019 کے جاری کردہ ریٹرن فارم میں بڑے پیمانے پر خامیوں، سسٹم سے منسلک نہ ہونے اور ایف بی آر کی جانب سے ویلتھ وی کنسیلئیشن اسٹیٹمنٹ کے کچھ حصے انکم ٹیکس ریٹرن میں شامل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے جسے نظر ثانی شدہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کرانے میں پیچیدگیاں پیدا ہونے کا خطرہ ہے،

ان نقائص کے باعث ٹیکس دہندگان کیلیے ٹیکس گوشوارے جمع کرانا مشکل ہو گئے۔ٹیکس امور کے ماہر وکلا نے خامیوں سے بھرے ٹیکس ریٹرن فارم کو درست کرنے کا مطالبہ کردیا جبکہ تاہم ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ریٹرن فارم قبل از وقت اپ لوڈ ہوگیا ہے البتہ اس میں جو بھی خامیاں سامنے آئیں گی وہ دور کردی جائیں گی ٹیکس ریٹرن فارم انتہائی پیچیدہ اور نقائص پر مبنی ہے اور اس میں تصحیح کئے بغیر ریٹرن فائل کرنا مشکل ہے،

ریٹرن فارم پچھلا ڈیٹا نہیں اٹھارہا، یہ ٹیکس ریٹرن فارم مالی سال 2018-19 کے فنانس ایکٹ میں کی جانیوالی تبدیلیوں کے تناظر میں جاری کیا گیا ہے اور فنانس ایکٹ 2018 کے ذرئیعے ٹیکس ریٹس اور ٹیکس قوانین میں کی جانیوالی ترامیم کے مطابق اس فارم میں ترامیم کی گئی ہیں تو ایف بی آرحکام ایک سال تک کیوں خاموش رہے۔

اس ریٹرن فارم کا مسودہ پچھلے سال بجٹ کے لاگو کرنے کے بعد جولائی اگست میں جاری کیا جانا چاہئے تھا تاکہ سٹیک ہولڈرز سے تفصیلی مشاورت میں یہ نقائص سے پاک ہوجاتا، ایف بی آر نے ویلتھ اسٹیٹمنٹس و ویلتھ ری کنسیلئیشن اسٹمنٹس کا کچھ حصہ انکم ٹیکس ریٹرن فارم میں شامل کردیا ہے اس سے ٹیکس دہندگان اور خود ایف بی آر کیلئے مسائل پیدا ہونگے۔

تنخواہ دار ملازمین کیلئے اسٹیٹمنٹ جمع کروانے کی تاریخ گزر چکی ہے تاہم اس مرتبہ بھی اس میں توسیع کرنا پڑے گی، اس بارے میں جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ تنخواہ دار ملازمین اور اے او پیز کیلئے یہ ریٹرن فارم متعارف کروایا گیا ہے جبکہ کمپنیوں کیلئے ابھی حتمی ریٹرن فارم جاری نہیں کیا گیا ہے، جو بھی نقائص سامنے آئیں گے وہ دور کردیئے جائیں گے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے