تباہی کی طرف بڑھتا بھارت
پاکستان کی جانب سے بھارت کو کرتار پور کوریڈور کھولنے کی پیشکش پر مثبت پیشرفت سامنے آئی ، 2015ءکے بعد پہلی بار مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کبھی بھی مثالی نہیں رہے ۔ مسئلہ کشمیر پر تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں ، حال ہی میں پلوامہ حملے کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی، بھارت نے پاکستانی خلائی حدود کی خلاف ورزی کی ، لائن آف کنٹرول پر فائرنگ، گولہ باری ، بہاولپور اور کراچی پر حملے کا منصوبہ ، بھارتی آبدوز کی پاکستانی آبی حدود میں نشاندہی ، بھارتی ڈرون طیارے کی پاکستان آمد، سب سے بڑھ کر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اشتعال انگیز بیانات نے بھارت میں جنونی کیفیت پیدا کر دی ۔
پاکستان کو دباﺅ میں لانے کیلئے طاقت کے گھمنڈ میں بے قرار بھارت کی مہم جوئی کا جواب پاک فضائیہ نے بھارتی طیاروں کو گرانے اور پائلٹ کو گرفتار کر کے دے دیا ۔ جاسوسی ڈرون طیارہ بھی سرحد عبور کرنے پر گرا دیا گیا ۔ پاکستان سے آبادی میں پانچ گنا بڑے اور جنگی صلاحیت میں تین گنا طاقت کے حامل بھارت کو جواب مل گیا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے ، پاکستانی مر سکتے ہیں لیکن بھارتی بالا دستی قبول نہیں کریں گے ۔ پاکستانی قوم متحد اور افواج پاکستان جنگی مہارت میں بھارتی افواج سے بہتر نہیں بلکہ بہترین ہے ، یہ تو پاکستان کا سیاسی شعور امن کا تقاضا کرتا ہے جو پاکستان امن کی بات کرتا ہے مگر پاکستان اپنے دفاع سے غافل نہیں ۔ گرفتار پائلٹ کو دوسرے روز ہی غیر مشروط رہا کر کے اپنے عمل سے ثابت کر دیا پاکستان اور پاکستانی مثبت سوچ کے حامل ہیں جبکہ مودی سرکار نے سیاسی مفاد کیلئے جنوبی ایشیا کے امن کو ہی خطر ے میں ڈال دیا ۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی انتہا پسند حکومت پاکستان دشمنی میں اندھی ہو چکی ہے ،گھس کر مارنے کے دعویدار بھارت نے دیکھ لیا پاکستان پر حملہ بھارت کے بس کی بات نہیں ۔ سفارتی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے اور دہشتگرد ملک قرار دینے کی کوششیں بھی کامیاب نہ ہو سکیں، لیکن مودی جی نے اپنے ملک میں نفرت کی آگ ضرور لگا دی ۔ کھیلوں کے بعد ثقافت بھی مودی سرکار کے نشانے پر ہے بھارت نے عالمی اردو کانفرنس میں پاکستانی ادیبوں کو شرکت سے روک دیا، پاکستانی ادیبوں کے دعوت نامے منسوخ کر دئیے ، ڈائریکٹر قومی اردو کونسل ڈاکٹر شیخ عقیل احمد کے مطابق پلوامہ حملے کے پیش نظر پاکستانیوں کے دعوت نامے منسوخ کئے گئے ۔ نئی دہلی میں ہونے والی اس کانفرنس میں نو پاکستانی ادیبوں نے شرکت کرنا تھی ۔ دعوت ناموں کی منسوخی پر شدید تنقید کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کا ٹجو نے کہا یہ اردو زبان کی توہین ہے ، پاگل پن کی حد ہو چکی ہے ۔ انہوں نے بھارتی ادیبوں سے مطالبہ کیا کہ وہ کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیں اس سے قبل مقبوضہ کشمیر سے شائع ہونے والے اخبارات نے بھارتی جارحیت کے خلاف اپنے سر ورق کو خالی چھوڑ کر بھارت کے نام نہاد سیکولر چہرے کو بے نقاب کیا تھا ۔بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف فوجی کاروائی کے دعووں پر عام بھارتی سوالات اٹھاتے نظر آتے ہیں۔ بھارت کے سنجیدہ حلقوں کی طرف سے مودی سرکار پر تنقید ہو رہی ہے مگر مودی کے نفرت انگیز منشور سے ووٹ حاصل کرنے کی خواہش نے بھارت کے اندرونی تضادات کے ٹکراﺅ کو انتہائی عروج پر پہنچا دیا ہے ۔ بھارت کی اکثریت آبادی بنیاد پرست ہندﺅ ں پر مشتمل ہے اس لئے ووٹ حاصل کرنے کیلئے مذہبی جنو ن ا ور جنونیوں کی حمایت سیاسی طور پر مودی کی ضرورت ہے ۔ ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سینئر مبلغ اندریش کمار نے کہا 2025ءکے بعد پاکستان بھارت کا حصہ بن جائے گا ۔ انہوں نے امید ظاہر کی اکھنڈ بھارت کا خواب جلد پورا ہو گا ۔ خواتین ونگ کی سیکرٹری صحافی کویتا کرششن نے کہا اکھنڈ بھارت ہمیشہ سے خواب رہا ہے اور اس کا مطلب صرف پاکستان اور بنگلہ دیش ہی نہیں بلکہ نیپال بھی اس کا حصہ ہو گا ۔ ہندو راشٹریہ قائم ہو گی ،دوسرے ممالک پر قبضہ اور انکے وجود کا خاتمہ ہندﺅں کی فتح یابی اور ہندو راج کا قیام آر ایس ایس کا ایجنڈا ہے ۔
پاکستان نہ صرف بھارت کے ساتھ کرتار پور کوریڈور کھولنے کی بات کرتا ہے بلکہ ہماری طرف سے بھارت پر حملے کی بات نہیں ہوتی، پاکستان میں الیکشن مہم میں بھارت سے نفرت پر ووٹ نہیں مانگے جاتے جبکہ بھارت مقبوضہ کشمیر پر قابض ہے ، کشمیریوں کا قتل عام اور اکھنڈ بھارت کی بات کرتا ہے ایسے ماحول میں بھارت سے دوستی کس طرح ممکن ہے ۔ بھارت ایک ایسا ملک ہے جو پاکستان پر بالا دستی کی خواہش میں اپنی اندرونی جڑیں ہی کھوکھلی کر رہا ہے ۔ بھارتی سماج میں نفرت کی آگ جڑ پکڑ چکی ہے ، اکھنڈ بھارت کا تصور سیکولر بھارت کو ختم کر دےگا۔ بھارت کی بربادی کیلئے آر ایس ایس کے سکولوں میں عدم برداشت اور عدم رواداری کا سبق ہی کافی ہے ۔ آر ایس ایس تو قومی ترانے کی بجائے تنظیم کا ترانہ نمستے نمستے گاتے نظر آتے ہیں۔ تشدد اور نفرت سے بھارت آگے بڑھنا چاہتا ہے ۔ مسلم ، سکھ ، مسیحی اور دیگر اقلیتیں دوسرے درجے کے شہری اور ہندﺅں کے تابع ہوں یہ ہیں آر ایس ایس کے تصورات ۔ گاندھی جی کے قاتل نتھو رام کا تعلق بھی آر ایس ایس سے تھا ۔ مودی سرکار نے نعرے بہت لگا ئے مگر ملک میں کام نہیں ہوا ۔ بھارت کو آج تہذیبی چیلنج کا سامنا ہے ۔ ملک میں رواداری ، ثقافتی و مذہبی ہم آہنگی اور جمہوری اقدار کو مودی کے سیاسی فلسفے سے خطرہ ہے ۔ یہ کشمکش انتشار اور بربادی ہی پیدا کرے گی۔ کرائسٹ چرچ حملے کی جہاں ساری دنیا میں مذمت کی جا رہی ہے وہاں بعض ہندوستانی اس قتل عام پر جشن منا رہے ہیں۔ اس سے زیادہ ذہنی پستی اور کیا ہوگی ، کیا ایسی ذہنیت اور دماغ کے حامل افراد عالمی امن کیلئے خطرہ نہیں۔
حکومت پاکستان تو خود پلوامہ حملے میں تحقیقات کے سلسلہ میں مکمل تعاون کا کہہ چکی ہے اور غیر ریاستی تنظیموں اور افراد کیخلاف کاروائی کرتی نظر آتی ہے ۔ مودی دوسروں کو آئینہ دکھاتے ہیں لیکن خود نہیں دیکھتے ۔ اسطرح کے ماحول میں اگر بی جے پی الیکشن جیت گئی تو بھارت کو بربادی سے کوئی نہیں روک سکتا ۔ اکھنڈ بھارت کا گھٹیا خواب اور نظریہ مودی کی لگائی آگ ہی میں جل جائے گا ۔ بھارت ایک نہیں کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گا اور مودی کا دیش اسکی لگائی آگ میں جل کر راکھ ہو جائےگا ۔ الیکشن جنون میں مبتلا مودی دنیا کو جنگ میں دھکیلنا چاہتا ہے ۔تاہم پاکستان اپنے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور ایک ذمہ دار ملک ہے ۔108سے زائد بین ا لا قوامی ماہرین اقتصادیات و ماہرین سماجیات نے بھارت میں شماریاتی اعداد و شمار پر گہری تشویش ظاہر کی ہے ۔ کانگرس کے صدر راہول گاندہی نے کہا نریندر مودی ملک میں بے روزگاری کے اعداد و شمار کو چھپا رہے ہیں ، بہو جن سماج والی پارٹی کے صدر مایا وتی کی مطابق نریندر مودی نے اپنی تشہیری مہم میں 30ارب 44کروڑ روپے جھونک دئیے ۔ بھارتی خاتون صحافی و کالم نگار پریانکا چتر و یدی نے لکھا بی جے پی کے چوکیدار ہی چور ہیں ، بھارت میں مودی کا انتخابی نعرہ "میں بھی چوکیدار ہوں” الٹ چکا ہے ،چوکیدار ہی چور ہیں جو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہے ۔ اب اگر بھارتی عوام نے چور چوکیدار کو نہ روکا ، تو آئندہ چند سالوں میں بھارت دنیا کے نقشے پر نہیں رہے گا ۔