پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان بنکاک میں مذاکرات

اسلام آباد: ایف اے ٹی ایف (فیٹف) اور پاکستان کے درمیان ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق مذاکرات بینکاک میں جاری ہیں۔

پاکستان کی 20ارکان پر مشتمل ٹیم ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مذاکرات کیلیے بینکاک میں موجود ہے۔ پاکستانی ٹیم کی قیادت وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کر رہے ہیں جبکہ مذاکراتی ٹیم میں ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، ایس ای سی پی، نارکوٹکس سمیت حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے فیٹف کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیلیے وفاقی وزیر حماد اظہر کی سربراہی میں مذاکرات کیلیے ٹیم کے بینکاک جانے کی منظوری دی ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق پاکستان اور فیٹف کے درمیان مذاکرات 13 ستمبر تک جاری رہیں گے جن کے نتیجے میں پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے یا بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ ہوگا جبکہ مذاکرات میں فیٹف کے اے پی جی کی جانب سے پاکستان کا نام توسیعی لسٹ میں شامل کرنے کے معاملے پر بھی بات ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ توسیعی لسٹ سے نکلنے کیلیے اے پی جی کی جانب سے دیے جانے والے 125 سوالات کے جوابات بھی طلب کیے گئے ہیں اورفیٹف ٹیم کے ساتھ مذاکرات میں پاکستانی حکام سے دو بدو کراس سوالات و جوابات بھی ہوں گے، ذرائع کے مطابق فیٹف مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے موقف اے پی جی کے ذریعے پیش ہوگا، ذرائع کاکہنا ہے کہ فیٹف کے ساتھ مذاکرات میں منی لاندرنگ و ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کیلیے 10اہم سوالات کے جوابات بھی دینا ہوں گے۔

ٹیررازم فنانسنگ میں ملوث عناصر کو سزائیں دینے سے متعلق تفصیلات مانگی گئی ہیں اور مذاکرات میں ٹیررازم فنانسنگ کے کیسوں کی انویسٹی گیشن، پراسیکیوشن و کنوکشن کے حوالے سے خامیاں دور کرنے بارے بھی سوالات کے جوابات دینا ہوںگے اور ان مذاکرات کے نتیجے میں نومبر 2019 میں پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے یا گرے لسٹ سے نکالنے یابرقرار رکھنے بارے فیٹف کی جانب سے فیصلہ کیا جائے گا۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں تو شامل نہیں ہوگا اور گرے لسٹ سے نام نکالے جانے کے بھی امکانات ہیں البتہ اگر گرے لسٹ میں رکھا گیا تو بعض چند شرائط کے ساتھ گرے لسٹ میں رکھا جاسکتا ہے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے