امیر مرد حضرات کو بلیک میل کرتی خواتین کی فلم’ ’ہسلر‘‘ کامیاب
نیویارک (ویب ڈیسک) ڈانس کلب میں نیم عریاں ڈانس کرکے اپنا پیٹ پالنے کی کوشش کرنے والی خواتین کی جانب سے معاشی بحران آنے کے بعد امیر مرد حضرات کو بلیک میل کرنے اور انہیں لوٹنے کی کہانی پر مبنی بولڈ فلم’ ’ہسلر‘ ‘نے ریلیز کے پہلے ہی ہفتے ریکارڈ کمائی کا نیا اعزاز اپنے نام کرلیا۔’ہسلر‘ کی کہانی 2015 میں ’نیویارک میگزین‘ کے ذیلی میگزین ’دی کٹ‘ میں شائع ہونے والے خاتون صحافی جیسیکا پریسلر کے ایک تحقیقاتی مضمون سے متاثر ہوکر لکھی گئی ہے۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح نیویارک کے ڈانس کلبز میں پرفارمنس کرنے والی خواتین 18 سال قبل سن 2000 میں امریکا میں آنے والے معاشی بحران سے تنگ آکر امیر مرد حضرات کو بلیک میل کرتی اور ان سے جھوٹے پیار کا بہانا کرکے دولت لوٹتی ہیں۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ڈانس کلبز میں بولڈ اور پول ڈانس کرنے والی خواتین امریکا میں 2000 میں آنے والے معاشی بحران کی وجہ سے غربت کی زندگی میں چلی گئی تھیں اور کس طرح لوگوں نے ڈانس کلبز میں آنا اور ان خواتین کے ساتھ پیسوں کے عوض وقت گزارنا چھوڑ دیا تھا۔
فلم کی کہانی لورین سفاریا نے لکھی ہے جب کہ انہوں نے ہی اس فلم کی ہدایات دی ہیں۔فلم کی مرکزی کاسٹ میں معروف گلوکارہ و اداکارہ جینیفر لوپیز، کانسٹنس وو، جولیا اسٹائلز، کی کے پالمر، گلوکارہ کار ڈی بی، للی رنارٹ اور اداکارہ لیزو شامل ہیں۔فلم میں یہ تمام خواتین ایک دوسرے سے جڑی ہوتی ہیں اور ان تمام اداکاراؤں و گلوکاراؤں نے ڈانس کلب کی ڈانسرز کا کردار ادا کیا ہے۔
فلم کو گزشتہ ہفتے 13 ستمبر کو امریکا سمیت دیگر ممالک میں ریلیز کیا گیا تھا اور اس فلم کو ریلیز کرنے سے قبل ہی سال کی سب سے بولڈ اور عریاں مناظر والی فلم قرار دیا گیا تھا۔امریکی جریدے فوربز کے مطابق ’’ہسلر‘‘ نے ریلیز کے پہلے ہی ہفتے 3 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کی کمائی کرکے نیا ریکارڈ بنایا۔فلم نے محض شمالی امریکا سے ہی ریکارڈ کمائی کی اور فلم اب تک سیاہ فام خواتین کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بن گئی۔فلم کے مرکزی کردار سیاہ فام خواتین پر مبنی ہیں اور فلم کا کوئی بھی مرکزی کردار مرد کا نہیں ہے۔فلم نے پہلے ہی ہفتے میں 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر یعنی پاکستانی 4 ارب روپے کی کمائی کرکے نیا اعزاز اپنے نام کیا۔