پولیس نے نمرتا کا کال ریکارڈ حاصل کر لیا، سب سے زیادہ کالز نوجوان مہران ابڑو کو کی گئیں
لاڑکانہ (مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس نے نمرتا ہلاکت کیس میں چانڈکا میڈیکل کالج کے دو طلباء کو حراست میں لے لیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مہران ابڑو اور علی شان نامی طلبا کو گذشتہ رات گرفتار کیا گیا تھا۔دونوں طلبا کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔ پولیس نے نمرتا کے کلاس فیلو مہران ابڑو کو شامل تفتیش کر لیا۔پولیس نے نمرتا کے کال کا ریکارڈ بھی حاصل کر لیا ہے۔
سب سے زیادہ کالز مہران ابڑو کو کی گئیں جن سے اب تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔واقعے کے بعد متعدد والدین نے اپنی بچیوں کو چانڈکا اور ڈینٹل کالج کیمپس سے واپس بلا لیا۔سندھ حکومت نے نمرتا کی موت کے معاملے پر جوڈیشل انکوئری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔نمرتا کے ورثا نے حکومت سندھ سے جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ 16 ستمبر کو لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے 22 سالہ طالبہ نمرتا کی لاش برآمد ہوئی تھی۔
نمرتا کی نعش کو کمرے کا دروازہ توڑ کر نکالا گیا، نمرتا کے گلے میں دوپٹہ بندھا ہوا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نمرتا کی اس پُر اسرار موت کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور نمرتا کی موت کی حقیقی وجہ کا تاحال تعین ہونا باقی ہے۔ دوسری جانب نمرتا کی لاش آخری رسومات کے لیے گذشتہ روز گھوٹکی لائی گئی جہاں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے تاجروں نے طالبہ کی ہلاکت کے سوگ میں کاروبار بند رکھا تھا۔
گذشتہ رات اڑکانہ میں میڈیکل کالج کے ہاسٹل میں جاں بحق ہونے والی نمرتا کور کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آئی۔ پوسٹ مارٹم کرنے والے سرجن نے رپورٹ میں بتایا کہ طالبہ کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان موجود نہیں ہے تاہم نمرتا کے گلے میں کوئی چیز باندھنے کے نشان ہیں۔ ڈاکٹر کے مطابق پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ چند دن میں آئے گی۔ طالبہ کے خون اور جسم کے نمونے لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ نمرتا کے بھائی نے اس واقعہ کو قتل کا واقعہ قرار دیا تھا۔ نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال نے کہا تھا کہ میں خود ایک ڈاکٹر ہوں اور میں نے بھی لاش کا معائنہ کیا ہے ۔ میرے معائنے کے مطابق نمرتا کے گلے پر جس طرح کے نشان پائے گئے ہیں وہ خود کشی کے نہیں ہیں۔